۔ کوہستان کرپشن اسکینڈل بنیادی طور پر ضلع کوہستان میں مختلف ترقیاتی کاموں کے نام پر نکالے گئے سرکاری فنڈز کا ایک میگا کرپشن کیس ہے، جس میں جعلی کمپنیوں کی مدد سے تقریباً 40 ارب روپے کی رقم نکالی گئی۔ یہ رقوم ایسے 'ترقیاتی کاموں' کے لیے نکالی گئیں جو کبھی ہوئے ہی نہیں تھے۔ کوہستان میں حالیہ بارشوں میں دوبارہ لوگ ڈوبے ہیں۔ وہاں تو ضروری پل بھی نہیں بنے ہیں۔ یہ بدعنوانی 2019ء سے دسمبر 2024ء تک جاری رہی۔
اس کرپشن اسکینڈل میں اعظم سواتی کا نام سب سے نمایاں ہے، جبکہ اس کا مرکزی ملزم ایک ٹھیکیدار محمد ایوب ہے، جس نے پشاور ہائی کورٹ میں پلی بارگین کی درخواست بھی دی ہے، یعنی وہ کرپشن تسلیم کر رہا ہے لیکن "کچھ لو کچھ دو" پر معاملہ ختم کرنا چاہتا ہے۔
اعظم سواتی کا 25 کروڑ کا بنگلہ اسی محمد ایوب نے 60 کروڑ روپے میں خریدا۔ بعد ازاں اعظم سواتی نے یہ جعلسازی بھی کی کہ جائیداد کا انتقال 2016ء کی تاریخوں کا دکھایا جائے تاکہ خرید و فروخت پر سوال نہ اٹھے۔ یہ سکینڈل محمود خان کے دور میں شروع ہوا تھا اور وہی اسکے ماسٹر مائنڈ کہلاتے ہیں۔ ان کے علاوہ اس میں سابق وزیرخزانہ تیمور اسلم جھگڑا بھی ملوث ہیں۔ اعظم سواتی اور محمود خان کی گرفتاری متوقع ہے۔
یاد رہے کہ ضلع کوہستان کا سالانہ بجٹ شاید 50 کروڑ روپے بھی نہ ہو، لیکن یہاں سے 40 ارب روپے نچوڑ لیے گئے۔ تمام شواہد اکٹھا ہونے پر نیب خیبرپختونخوا نے کرپشن سے حاصل کی گئی جائیدادوں کو ضبط کرنا شروع کیا اور بینک اکاؤنٹس کو فریز کر دیا۔ مجموعی طور پر 25 ارب روپے کے اثاثہ جات فریز کیے گئے ہیں۔
اب تک نیب درج ذیل اثاثے ضبط کر چکی ہے:
-
77 لگژری گاڑیاں (کل مالیت: 93 کروڑ روپے)
-
109 جائیدادیں
-
73 بینک اکاؤنٹس جن میں مجموعی طور پر 5 ارب روپے موجود
-
3 کلو سونا
-
1 ارب روپے کی نقد رقم
ضبط کی گئی جائیدادوں میں:
-
4 فارم ہاؤسز
-
12 کمرشل پلازے
-
2 کمرشل پلاٹس
-
30 مکانات
-
12 دکانیں
-
25 فلیٹس
-
175 کنال زرعی اراضی شامل ہے۔
انہی پیسوں سے وہ مشہور بنگلہ بھی خریدا گیا جو ڈرامہ "پری زاد" میں دکھایا گیا تھا۔ ان تمام جائدادوں کی مالیت 17 ارب ہے۔
کوہستان کرپشن اسکینڈل پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور خیبرپختونخوا حکومت کا ایک بڑا مالیاتی اسکینڈل ہے، جس میں پی ٹی آئی کے کئی بااثر افراد شامل ہیں۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں