نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

ڈیورنڈ لائن اور افغانستان کا دعوی

 پاکستان کی سرزمین پر افغانستان کا دعوی افغانستان کا دعوی ہے کہ اٹک تک پاکستان دراصل افغانستان کا علاقہ ہے جو ہم نے انگریز کو 100 سال کے لیے لیز پر دیا تھا جو اب پوری ہوچکی ہے لہذا ہمیں  یہ علاقے واپس چاہئیں۔ وہ پاکستان کے صوبے بلوچستان، کے پی کے اور قبائیلی اضلاع پر دعوی کرتے ہیں۔  چونکہ افغانستان بزور طاقت یہ علاقے حاصل نہیں کرسکتا اس لیے اس نے سازش کا راستہ اختیار کیا اور پاکستان میں شورشوں اوربغاؤتوں کی پشت پناہی کرنے لگا۔ قیام سے آج تک افغانستان کی برپا کی گئی ان شورشوں میں اب تک ایک لاکھ پاکستانی اپنی جانیں گنوا چکے ہیں اور سینکڑوں ارب ڈالر کا ۔ لیکن پاکستان کے خلاف ان پراکسیز نے خود افغانستان کو بھی کہیں کا نہیں چھوڑا اور اس وقت دنیا کا پسماندہ ترین ملک ہے۔  آئیں آج افغانستان کے پاکستان کی سرزمین پر اس دعوے اور اسکی حقیقت کا جائزہ لیتے ہیں۔  افغانیوں نے اپنا یہ تباہ کن دعوی تین چیزوں کی بنیاد پر رکھا ہے۔ پہلی ڈیورنڈ لائن کا معاہدہ، دوسری یہ کہ ان علاقوں پر افغانستان حکومت کر چکا ہے اور تیسری 'لروبر یوافغان' یعنی افغانستان اور پاکستان کے تمام پشتون افغانی ...

بابا بنارس اور میجر گورو آریہ

 ہر شخص جانتا ہے کہ بابا بنارس "را" کا ہینڈلر ہے اور گورو آریہ انڈین فوج کا غیر اعلانیہ ماؤتھ پیس ہے۔ بابا بنارس نامی ٹویٹر ہینڈلر نے ٹویٹ کی کہ کل پاکستان میں بڑا دن ہوگا اگر سب کچھ منصوبے کے مطابق رہا۔ اگلے دن ڈیرہ اسماعیل خان میں دہشت گردی کا بڑا حملہ ہوتا ہے جس میں 23 جوانوں کی شہادت ہو جاتی ہے۔ بابا بنارس اپنی اسی ٹویٹ کو کوٹ ریٹویٹ کر کے لکھتا ہے کہ "ڈیرہ اسماعیل خان نے کہا جے ہند"۔ یعنی یہ دہشت گردی ہم نے کروائی۔

بابا بنارس کی ڈیرہ اسمعیل حملے پر ٹویٹ


ایسے ہی یہ اکاؤنٹ بنوں اٹیک اور جعفر ایکسپریس جیسے بڑے حملوں کی 'خوشخبری' کو ایک دن پہلے اپنی انڈین عوام کو سنا دیتا ہے، جس پر انڈینز اس کو خراجِ تحسین بھی پیش کرتے نظر آتے ہیں۔ تازہ ترین خبر اکاؤنٹ نے بلوچستان میں دہشت گردوں کے "آپریشن بام" کی دی، جس میں نہتے مسافروں کو بسوں سے اتار کر شہید کیا گیا۔ ساتھ ہی بینکوں، ٹیوب ویلوں اور موبائل سگنلز فراہم کرنے والے ٹاورز اڑائے گئے۔

بابا بنارس نامی اس اکاؤنٹ کا دہشتگردوں سے کتنا گہرا رابطہ ہے اسکا اندازہ اس سےکریں کہ انڈیا کے مطابق پہلگام حملہ 3 بجے شروع ہوا تھا۔ بابا بنارس نے اس حملے کی اطلاع 3:05 منٹ پر دی تھی۔ جب دنیا میں کسی کو پتہ نہیں تھا۔ یہیں سے بہت سے لوگوں کو اندازہ ہوگیا تھا کہ پہلگام انڈیا کا فالس فلیگ آپریشن ہے۔ 


بابا بنارس پہلگام حملے کے صرف پانچ منٹ بعد ٹویٹ


صرف بابا بنارس نہیں بلکہ بلوچستان کے تازہ ترین حملے پر میجر گورو آریہ نے بھی ذمہ داری قبول کی اور باقاعدہ دھمکی دی کہ بلوچستان میں امن چاہئے تو کشمیر چھوڑ دو۔ اس بھگوڑے میجر کی ویڈیوز بھی موجود ہیں جن میں یہ بتاتا ہے کہ بلوچستان میں دہشت گردوں کو بم اور دیگر سامان کیسے پہنچایا جانا چاہئے۔

صرف یہی نہیں بلکہ اجیت ڈوول بھی ایک تقریر میں کہہ چکا ہے کہ بلوچستان میں دہشت گردی ہم کروا رہے ہیں۔ یعنی اس وقت دہشت گردی بھارت کی ریاستی پالیسی کا حصہ ہے اور وہ آپریشن سندور کی ناکامی کے بعد خاص طور پر دہشت گردانہ کارروائیاں بڑھا کر پاکستان سے بدلہ لینا چاہتا ہے۔

پاکستان کو چاہئے کہ انڈیا کی اس دہشت گردی کا چہرہ اور ایک ایک ثبوت پوری دنیا کے سامنے رکھے اور اپنی جنگ کی تیاری مکمل کرے۔ جب تک انڈیا نامی سانپ کا سر نہیں کچلا جائے گا، یہ دہشت گردی سے باز نہیں آئے گا۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

عرفان سلیم کو کور کمانڈر کا گھر جلانے کا معاؤضہ مل گیا!

جیسا کہ پہلے بتایا گیا تھا، باغی کارکنوں کو عمران خان کے حکم پر رقوم اور عہدوں کی پیشکش کی گئی تھی۔ لیکن ان کی کوشش تھی کہ اپنے "ریٹ" کچھ مزید بڑھا سکیں۔ اس پر گنڈاپور نے عرفان سلیم کے سرپرست ایم این اے کو فون کیا اور کہا: "اسے سمجھاؤ، تم جانتے ہو کہ یہ اڈیالہ کا فیصلہ ہے۔ اگر کوئی گڑبڑ ہوئی تو سب سے پہلے اسی کو پارٹی سے فارغ کیا جائے گا، اور بات صرف اسی پر ختم نہیں ہوگی!" ایم این اے صاحب نے عرفان سلیم سے ملاقات کی۔ تیمور جھگڑا بھی ساتھ تھے۔ عرفان سلیم دھمکی سن کر سہم تو گیا لیکن پھر بھی پوچھ لیا کہ : "بدلے میں مجھے کیا ملے گا؟" اسے بتایا گیا کہ مرزا آفریدی خود فون کرکے بتائیں گے (یعنی رقم خود طے کر لینا)۔ عرفان سلیم نے دوبارہ اصرار کیا: "عہدہ کیا ملے گا؟" جواب ملا: "تمہیں سپیشل اسسٹنٹ بنا لیں گے۔" اس پر عرفان سلیم نے جواب دیا: "ابھی فوراً سپیشل اسسٹنٹ نہ بنائیں، ورنہ میرے ساتھی کارکن مجھے کھا جائیں گے۔ وہ کہیں گے کہ ہمارے سامنے اتنے بڑے بڑے ڈائلاگ مارنے کے بعد ایک سپیشل اسسٹنٹ پر بک گئے؟" جب یہ معاملات طے پا گئے تو عمران خان ...

عافیہ صدیقی کی اصل کہانی

عافیہ صدیقی ایک مالدار خاندان سے تعلق رکھتی تھیں اور 1990 کی دہائی میں اپنے بھائی کے ہمراہ امریکہ چلی گئیں۔ وہ امریکی شہریت رکھتی تھیں۔ اُنہوں نے دو شادیاں کیں، اور دونوں شادیاں اُن کی اپنی پسند سے تھیں۔ امریکہ کے مطابق وہ القاعدہ کی رکن تھیں اور دورانِ تفتیش خالد شیخ محمد نے اُن کا نام لیا تھا۔ گرفتاری کے بعد، قید کے دوران انہوں نے مبینہ طور پر امریکی فوجیوں سے بندوق چھین کر اُن پر فائرنگ کی، جس کے باعث اُنہیں سزا سنائی گئی۔ نہ پاکستان نے کبھی یہ کہا کہ ہم نے عافیہ کو گرفتار کیا، اور نہ ہی امریکہ نے کبھی یہ کہا کہ پاکستان نے اُسے ہمارے حوالے کیا۔ عافیہ افغانستان گئی تھیں، جہاں وہ افغان فورسز کے ہاتھ لگیں۔ افغان حکام نے انہیں امریکہ کے حوالے کر دیا۔ کچھ لوگ دعویٰ کرتے ہیں کہ جنرل مشرف نے اپنی کتاب میں اس حوالے سے اعتراف کیا ہے، مگر یہ سراسر غلط ہے۔ عافیہ صدیقی بگرام جیل کی "قیدی نمبر 650" نہیں تھیں۔ جن معظم بیگ کے بیان کی بنیاد پر اُنہیں یہ نمبر دیا گیا، وہ خود 2 فروری 2003 کو بگرام سے گوانتانامو بے منتقل ہو چکے تھے۔ اُس وقت عافیہ اپنے خاندان کے ہمراہ کراچی میں موجود تھیں۔ وہ...

کوہستان کرپشن سکینڈل

۔ کوہستان کرپشن اسکینڈل بنیادی طور پر ضلع کوہستان میں مختلف ترقیاتی کاموں کے نام پر نکالے گئے سرکاری فنڈز کا ایک میگا کرپشن کیس ہے، جس میں جعلی کمپنیوں کی مدد سے تقریباً 40 ارب روپے کی رقم نکالی گئی۔ یہ رقوم ایسے 'ترقیاتی کاموں' کے لیے نکالی گئیں جو کبھی ہوئے ہی نہیں تھے۔ کوہستان میں حالیہ بارشوں میں دوبارہ لوگ ڈوبے ہیں۔ وہاں تو ضروری پل بھی نہیں بنے ہیں۔ یہ بدعنوانی 2019ء سے دسمبر 2024ء تک جاری رہی۔ اس کرپشن اسکینڈل میں اعظم سواتی کا نام سب سے نمایاں ہے، جبکہ اس کا مرکزی ملزم ایک ٹھیکیدار محمد ایوب ہے، جس نے پشاور ہائی کورٹ میں پلی بارگین کی درخواست بھی دی ہے، یعنی وہ کرپشن تسلیم کر رہا ہے لیکن "کچھ لو کچھ دو" پر معاملہ ختم کرنا چاہتا ہے۔ اعظم سواتی کا 25 کروڑ کا بنگلہ اسی محمد ایوب نے 60 کروڑ روپے میں خریدا۔ بعد ازاں اعظم سواتی نے یہ جعلسازی بھی کی کہ جائیداد کا انتقال 2016ء کی تاریخوں کا دکھایا جائے تاکہ خرید و فروخت پر سوال نہ اٹھے۔ کچھ رپورٹس کے مطابق اس سکینڈل میں اعظم سواتی کا حصہ 4 ارب روپے کا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس سکینڈل کے منظر عام پر آنے کے ...