نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

بابا بنارس اور میجر گورو آریہ

 ہر شخص جانتا ہے کہ بابا بنارس "را" کا ہینڈلر ہے اور گورو آریہ انڈین فوج کا غیر اعلانیہ ماؤتھ پیس ہے۔ بابا بنارس نامی ٹویٹر ہینڈلر نے ٹویٹ کی کہ کل پاکستان میں بڑا دن ہوگا اگر سب کچھ منصوبے کے مطابق رہا۔ اگلے دن ڈیرہ اسماعیل خان میں دہشت گردی کا بڑا حملہ ہوتا ہے جس میں 23 جوانوں کی شہادت ہو جاتی ہے۔ بابا بنارس اپنی اسی ٹویٹ کو کوٹ ریٹویٹ کر کے لکھتا ہے کہ "ڈیرہ اسماعیل خان نے کہا جے ہند"۔ یعنی یہ دہشت گردی ہم نے کروائی۔

بابا بنارس کی ڈیرہ اسمعیل حملے پر ٹویٹ


ایسے ہی یہ اکاؤنٹ بنوں اٹیک اور جعفر ایکسپریس جیسے بڑے حملوں کی 'خوشخبری' کو ایک دن پہلے اپنی انڈین عوام کو سنا دیتا ہے، جس پر انڈینز اس کو خراجِ تحسین بھی پیش کرتے نظر آتے ہیں۔ تازہ ترین خبر اکاؤنٹ نے بلوچستان میں دہشت گردوں کے "آپریشن بام" کی دی، جس میں نہتے مسافروں کو بسوں سے اتار کر شہید کیا گیا۔ ساتھ ہی بینکوں، ٹیوب ویلوں اور موبائل سگنلز فراہم کرنے والے ٹاورز اڑائے گئے۔

بابا بنارس نامی اس اکاؤنٹ کا دہشتگردوں سے کتنا گہرا رابطہ ہے اسکا اندازہ اس سےکریں کہ انڈیا کے مطابق پہلگام حملہ 3 بجے شروع ہوا تھا۔ بابا بنارس نے اس حملے کی اطلاع 3:05 منٹ پر دی تھی۔ جب دنیا میں کسی کو پتہ نہیں تھا۔ یہیں سے بہت سے لوگوں کو اندازہ ہوگیا تھا کہ پہلگام انڈیا کا فالس فلیگ آپریشن ہے۔ 


بابا بنارس پہلگام حملے کے صرف پانچ منٹ بعد ٹویٹ


صرف بابا بنارس نہیں بلکہ بلوچستان کے تازہ ترین حملے پر میجر گورو آریہ نے بھی ذمہ داری قبول کی اور باقاعدہ دھمکی دی کہ بلوچستان میں امن چاہئے تو کشمیر چھوڑ دو۔ اس بھگوڑے میجر کی ویڈیوز بھی موجود ہیں جن میں یہ بتاتا ہے کہ بلوچستان میں دہشت گردوں کو بم اور دیگر سامان کیسے پہنچایا جانا چاہئے۔

صرف یہی نہیں بلکہ اجیت ڈوول بھی ایک تقریر میں کہہ چکا ہے کہ بلوچستان میں دہشت گردی ہم کروا رہے ہیں۔ یعنی اس وقت دہشت گردی بھارت کی ریاستی پالیسی کا حصہ ہے اور وہ آپریشن سندور کی ناکامی کے بعد خاص طور پر دہشت گردانہ کارروائیاں بڑھا کر پاکستان سے بدلہ لینا چاہتا ہے۔

پاکستان کو چاہئے کہ انڈیا کی اس دہشت گردی کا چہرہ اور ایک ایک ثبوت پوری دنیا کے سامنے رکھے اور اپنی جنگ کی تیاری مکمل کرے۔ جب تک انڈیا نامی سانپ کا سر نہیں کچلا جائے گا، یہ دہشت گردی سے باز نہیں آئے گا۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

کوہستان کرپشن سکینڈل

۔ کوہستان کرپشن اسکینڈل بنیادی طور پر ضلع کوہستان میں مختلف ترقیاتی کاموں کے نام پر نکالے گئے سرکاری فنڈز کا ایک میگا کرپشن کیس ہے، جس میں جعلی کمپنیوں کی مدد سے تقریباً 40 ارب روپے کی رقم نکالی گئی۔ یہ رقوم ایسے 'ترقیاتی کاموں' کے لیے نکالی گئیں جو کبھی ہوئے ہی نہیں تھے۔ کوہستان میں حالیہ بارشوں میں دوبارہ لوگ ڈوبے ہیں۔ وہاں تو ضروری پل بھی نہیں بنے ہیں۔ یہ بدعنوانی 2019ء سے دسمبر 2024ء تک جاری رہی۔ اس کرپشن اسکینڈل میں اعظم سواتی کا نام سب سے نمایاں ہے، جبکہ اس کا مرکزی ملزم ایک ٹھیکیدار محمد ایوب ہے، جس نے پشاور ہائی کورٹ میں پلی بارگین کی درخواست بھی دی ہے، یعنی وہ کرپشن تسلیم کر رہا ہے لیکن "کچھ لو کچھ دو" پر معاملہ ختم کرنا چاہتا ہے۔ اعظم سواتی کا 25 کروڑ کا بنگلہ اسی محمد ایوب نے 60 کروڑ روپے میں خریدا۔ بعد ازاں اعظم سواتی نے یہ جعلسازی بھی کی کہ جائیداد کا انتقال 2016ء کی تاریخوں کا دکھایا جائے تاکہ خرید و فروخت پر سوال نہ اٹھے۔ یہ سکینڈل محمود خان کے دور میں شروع ہوا تھا اور وہی اسکے ماسٹر مائنڈ کہلاتے ہیں۔ ان کے علاوہ اس میں سابق وزیرخزانہ تیمور ...

مولانا خانزیب کو کس نے شہید کیا؟

مولانا خانزیب کا تعلق اے این پی سے تھا۔ وہ امن کی بات کرتے تھے اور امن مارچ میں بھی حصہ لے چکے تھے۔ کچھ دن پہلے باجوڑ میں خوارج کی بڑی تعداد داخل ہوئی، جنہوں نے اسسٹنٹ کمشنر کو شہید کر دیا اور دیگر کارروائیاں بھی کیں۔ اس کے بعد سیکیورٹی فورسز کو بڑی تعداد میں باجوڑ بھیجا گیا، جنہوں نے خوارج کے خلاف آپریشن شروع کر دیا۔ اس آپریشن میں گن شپ ہیلی کاپٹرز بھی استعمال کیے گئے۔ خوارج کے بعض کمانڈرز مارے گئے اور ان کی ہلاکتوں کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ اسی دوران خوارج نے ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے مولانا خانزیب کو گولیاں مار کر شہید کر دیا۔ ساتھ ہی ایک پریس ریلیز جاری کی گئی جس میں الزام سیکیورٹی فورسز پر لگایا گیا، حالانکہ وہ انہی خوارج کے خلاف کارروائی کر رہی تھیں۔ ان کے بیانیے میں پی ٹی آئی کا سوشل میڈیا اور پی ٹی ایم بھی شامل ہوگئے، اور یوں باجوڑ کی عوام کو ان سیکیورٹی فورسز کے خلاف اکسایا گیا جو خوارج کے خلاف آپریشن میں مصروف تھیں۔ اس پروپیگنڈے کے نتیجے میں باجوڑ کے لوگوں نے بڑی تعداد میں ایف سی قلعے کا گھیراؤ کیا، جسے ہوائی فائرنگ کے ذریعے منتشر کیا گیا۔ اس کے بعد باجوڑ میں پی ٹی ایم کی قیادت میں ...

گنڈاپور کے خلاف عمران خان بےبس کیوں؟

گنڈاپور، مرزا آفریدی کے ساتھ قوالی کی محفل میں تحریک کے آغاز کا اعلان کیا، جس میں حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کو تین ماہ کی مہلت دے کر عمران خان اور علیمہ خان کے 5 اگست والی تحریک کے غبارے سے ہوا نکال دی۔ اہم بات یہ ہے کہ اس میٹنگ سے عالیہ حمزی اور علیمہ خان کو باہر رکھا۔ کچھ دن پہلے عمران خان نے ہدایت کی کہ گنڈاپور کے پی اسمبلی کا بجٹ پاس نہ کرے، کیونکہ عمران خان چاہتا تھا کہ گنڈاپور کے پی اسمبلی بجٹ سرپلس کے بجائے خسارے والا پیش کرے، تاکہ آئی ایم ایف کی شرط پوری نہ ہو اور پاکستان کے ساتھ آئی ایم ایف ڈیل خراب ہوجائے۔ گنڈاپور نہ صرف بجٹ منظور کیا بلکہ سرپلس بجٹ پیش کیا۔ ایم پی ایز نے کہا کہ ہم گنڈاپور کے سامنے مجبور تھے، جس پر علیمہ خان نے ان کو طعنہ دیا کہ اگر اتنے ہی مجبور ہو تو گھر جاؤ۔ عمران خان اور ان تمام ایم پی ایز کی مجبوری کی وجہ کرپشن ہے۔ معروف صحافی حماد حسن کے مطابق گنڈاپور کے پاس 60 ایم پی ایز کی کرپشن کی فائلیں ہیں۔ ہر فائل اربوں روپے کرپشن کی ہے۔ گنڈاپور نے ان کو کہہ رکھا ہے کہ میرا ساتھ نہ دیا تو یہ فائلیں کھل جائیں گی، اور نہ صرف یہ کہ اربوں روپے واپس ہوں گے بلکہ جیل بھی جانا...