جون کے آخر میں باجوڑ میں سینکڑوں کی تعداد میں خارجی جمع ہوگئے اور اپنی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل کیں۔ ان ویڈیوز میں انہوں نے علاقے کو "مرتد فوج" سے خالی کرانے کے عزائم ظاہر کیے۔ ایک ہفتے بعد اسسٹنٹ کمشنر کو پانچ دیگر افراد کے ساتھ شہید کر دیا۔ سرکاری حکام اور پولیس کو علاقہ چھوڑنے کا حکم دے دیا۔
چند روز بعد انہی خارجیوں نے اے این پی کے مولانا خانزیب کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنا کر شہید کر دیا۔ پھر اس قتل کا الزام سیکیورٹی فورسز پر لگا کر پی ٹی آئی کے ساتھ مل کر فورسز کے خلاف بھرپور پروپیگنڈا کیا۔ اس پروپیگنڈے میں بھارتی سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے بھی حصہ لیا۔ مولانا خانزیب، پی ٹی آئی کی باجوڑ میں بڑھتی عدم مقبولیت کے لیے خطرہ بن گئے تھے اور وہ خارجیوں کے بھی خلاف تھے۔
جب خارجی باجوڑ میں یہ سب کچھ کر رہے تھے تو باجوڑ کی پی ٹی آئی کی مقامی قیادت کو سانپ سونگھا ہوا تھا۔ لیکن جوں ہی ریاست نے فیصلہ کیا کہ ان خارجیوں کو باجوڑ سے نکال باہر کیا جائے اور فورسز کو باجوڑ کی طرف روانہ کیا گیا۔ تو پی ٹی آئی جیسے اچھل پڑی۔ پی ٹی آئی کے مقامی راہنما نجیب اللہ مومند نے فوج کے خلاف مقامی لوگوں کو پی ٹی آئی کارکنوں کے ساتھ مل کر اکسانا شروع کر دیا کہ کسی صورت فوج کو باجوڑ میں داخل نہیں ہونے دیں گے۔ اس مہم میں ان کا ساتھ پی ٹی آئی کے سابق ایم این اے گل ظفر نے دیا۔
فوج نے عوام سے گھروں میں رہنے کی اپیل کی اور کرفیو نافذ کر دیا۔ تاکہ کسی کو نقصان نہ پہنچے۔ ساتھ ہی درخواست کی کہ دہشتگردوں کو پناہ نہ دی جائے۔ اس کے ردعمل میں گل ظفر اور نجیب اللہ نے پی ٹی آئی کارکنوں کا ایک گروہ تیار کیا، جو کرفیو توڑ کر باہر نکل آیا اور سوشل میڈیا پر ویڈیوز پوسٹ کیں کہ "ہم نے کرفیو توڑ دیا ہے عوام بھی فوج کے خلاف نکل آئے۔"
اس کے باوجود فوج نے دہشتگردوں کے خلاف ٹارگٹڈ کارروائیاں شروع کردیں۔ تب پی ٹی آئی نے سوشل میڈیا پر پرانی اور جھوٹی تصاویر و ویڈیوز شیئر کرکے شور مچانا شروع کر دیا کہ فوج نے عام شہریوں کو نشانہ بنایا ہے۔ دہشتگرد گھروں میں زبردستی گھسنے لگے اور مزاحمت پر لوگوں کو گولیاں مارنے لگے جس کا الزام بھی پی ٹی آئی نے فوج پر ڈالنے لگی۔
پی ٹی آئی کے ایک بڑے سوشل میڈیا اکاؤنٹ 'ہرمیت سنگھ' نے افغانستان اور پشاور میں ذاتی دشمنی کے نتیجے میں چند سال قبل مارے گئے بچوں کی تصاویر شیئر کر کے دعویٰ کیا کہ فوج نے باجوڑ میں بچوں کو قتل کیا ہے۔
پی ٹی ایم کے سہیل نور نے 2019 کی عراق کی ویڈیوز شیئر کر کے لکھا کہ دیکھیں باجوڑ میں کیسا خوفناک آپریشن ہو رہا ہے۔ جبکہ کسی معروف ملکی یا غیر ملکی نیوز ایجنسی نے باجوڑ میں فوج کے ہاتھوں کسی بھی شہری کی ہلاکت کی تصدیق نہیں کی۔
آپریشن کے دوران پی ٹی آئی کے راہنماؤں نے خارجیوں کے بجائے فوج کو ہی دہشتگرد کہنا شروع کر دیا۔ شاندانہ گلزار نے ٹویٹ کی کہ باوردی خارجی نہتے پشتونوں کو ڈالروں کے لالچ میں مارنے پہنچے ہیں۔ گل ظفر نے ہاتھ میں قرآن اٹھا کر تیراہ والوں کی نقل کرتے ہوئے کہا، "ہم دونوں عسکریت پسندوں سے امن مانگتے ہیں"۔ یعنی فوج کو بھی عسکریت پسند قرار دے دیا، جو دراصل باجوڑ کو بچانے پہنچی ہے۔ یاد رہے یہی گل ظفر اپنے پی ٹی آئی حریف کو قتل کر چکا ہے۔
پی ٹی آئی کی خارجیوں کو بچانے کی بھرپور کوششوں کے باوجود، اب تک کی کارروائی میں 17 خارجی ہلاک اور 24 زخمی ہوئے ہیں، جن میں سے 4 کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ خارجیوں نے پریس ریلیز جاری کرکے باجوڑ کی عوام سے فوج کے خلاف مدد مانگی ہے اور اب تک مقامی سطح پر صرف پی ٹی آئی ہی ان کی مدد کرتی نظر آ رہی ہے، چاہے وہ زمینی سطح پر ہو یا سوشل میڈیا پر۔ بلکہ باجوڑ کے جن لوگوں نے مساجد میں اعلانات کیے کہ خارجیوں کو پناہ نہ دی جائے پی ٹی آئی سوشل میڈیا ان پر بھی لعنت ملامت کر رہی ہے۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں