مولانا خانزیب کا تعلق اے این پی سے تھا۔ وہ امن کی بات کرتے تھے اور امن مارچ میں بھی حصہ لے چکے تھے۔ کچھ دن پہلے باجوڑ میں خوارج کی بڑی تعداد داخل ہوئی، جنہوں نے اسسٹنٹ کمشنر کو شہید کر دیا اور دیگر کارروائیاں بھی کیں۔
اس کے بعد سیکیورٹی فورسز کو بڑی تعداد میں باجوڑ بھیجا گیا، جنہوں نے خوارج کے خلاف آپریشن شروع کر دیا۔ اس آپریشن میں گن شپ ہیلی کاپٹرز بھی استعمال کیے گئے۔ خوارج کے بعض کمانڈرز مارے گئے اور ان کی ہلاکتوں کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ اسی دوران خوارج نے ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے مولانا خانزیب کو گولیاں مار کر شہید کر دیا۔
ساتھ ہی ایک پریس ریلیز جاری کی گئی جس میں الزام سیکیورٹی فورسز پر لگایا گیا، حالانکہ وہ انہی خوارج کے خلاف کارروائی کر رہی تھیں۔ ان کے بیانیے میں پی ٹی آئی کا سوشل میڈیا اور پی ٹی ایم بھی شامل ہوگئے، اور یوں باجوڑ کی عوام کو ان سیکیورٹی فورسز کے خلاف اکسایا گیا جو خوارج کے خلاف آپریشن میں مصروف تھیں۔
اس پروپیگنڈے کے نتیجے میں باجوڑ کے لوگوں نے بڑی تعداد میں ایف سی قلعے کا گھیراؤ کیا، جسے ہوائی فائرنگ کے ذریعے منتشر کیا گیا۔ اس کے بعد باجوڑ میں پی ٹی ایم کی قیادت میں 'امن پاثون' کے نام سے ریلی نکالی گئی جس فوج اور ریاست مخالف رہی۔ اس ریلی کی قیادت کرنے والوں میں رحمت اللہ عرف انس نامی خارجی بھی شامل تھا۔
خوارج نے ہمیشہ اے این پی کو نشانہ بنایا ہے۔ باجوڑ میں پی ٹی آئی کی عدم مقبولیت کے ساتھ ساتھ مولانا خانزیب کی مقبولیت میں اضافہ ہو رہا تھا، اور یہ تاثر پایا جا رہا تھا کہ وہ یہاں سے آئندہ الیکشن آرام سے جیت جائیں گے۔ خوارج نے مولانا خانزیب کو نشانہ بنا کر نہ صرف اپنے خلاف جاری فوجی آپریشن رکوا دیا، بلکہ پی ٹی آئی کے لیے راستہ بھی ہموار کر دیا۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں