نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

بلوچستان لیوی پاکستان پر بوجھ

بلوچستان میں لیوی مقامی سردار بھرتی کرتے ہیں۔ ان کا کام پولیس کا ہے۔ لیکن نہ انکو تعلیم چاہئے ہوتی ہے نہ تربیت۔ سردار جسے چاہتے ہیں بھرتی کر لیتے ہیں۔ اس کے لیے جو اربوں روپے کا بجٹ جاتا ہے اس میں سے آدھا سردار خود رکھ کر باقی انکو کو تنخواہوں کی شکل میں دے دیتے ہیں۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ زیادہ تر لیوی ملازمین کا وجود ہی نہیں صرف کاغذات کی حد تک ہے۔ جن کی پوری پوری تنخواہیں اور دیگر مراعات سرداروں کی جیب میں جاتی ہیں۔ 

بلوچستان میں اس وقت لیوی فورس کی تعداد پچیس ہزار کے قریب ہے۔ اس سال انکو 22 ارب روپے کا بجٹ دیا گیا ہے۔ ان کا کام بلوچستان میں پولیس والا ہے یعنی امن و آمان کا خیال رکھنا اور جرائم کی روکھ تھام کرنا۔ لیکن ان کی اکثریت محض سرداروں کے لیے سیکیورٹی گارڈ کے فرائض سرانجام دیتی ہیں۔ انکی کانوں، زمینوں اور گھروں کی حفاظت پر مامور رہتے ہیں یا سرداروں کی بدمعاشی علاقے میں قائم رکھتے ہیں۔ 

سب سے خطرناک بات یہ ہے کہ لیویز کے بارے میں رپورٹس ہیں کہ ان کے بی ایل اے سے روابط ہیں۔ صرف روابط نہیں بلکہ بی ایل اے کے ساتھ تعاؤن بھی کرتے ہیں اور ان تک خبریں بھی پہنچاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جو جو علاقے لیوی کے پاس ہیں وہاں بی ایل اے کا زور زیادہ ہے۔ اس کے علاوہ یہ کمیشن لے کر سمگلنگ میں بھی مدد دیتے ہیں۔ صرف پچھلے ماہ کرپشن پر 62 لیوی اہلکاروں کو معطل کیا گیا۔ 

بلوچستان کی لیوی فورس


بلوچستان میں حکومت نے کوشش کی کہ کچھ جگہوں پر لیوی کو پولیس میں تبدیل کر دیا جائے۔ لیکن وہاں اس پر ججوں نے سٹے دے دیا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ بلوچستان میں لیوی ختم کر کے باقاعدہ پولیس فورس بھرتی کی جائے جو میرٹ پر بھرتی ہو اور جن کی باقاعدہ تربیت ہو اور جن پر سرداروں کا کوئی کنٹرول نہ ہو۔ موجودہ لیوی فورس بلوچستان اور پاکستان کے لیے سفید ہاتھی سے بھی بدتر ثابت ہورہی ہے اور بلوچستان کی بدامنی میں انکا بہت بنیادی کردار ہے۔ 


تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

کوہستان کرپشن سکینڈل

۔ کوہستان کرپشن اسکینڈل بنیادی طور پر ضلع کوہستان میں مختلف ترقیاتی کاموں کے نام پر نکالے گئے سرکاری فنڈز کا ایک میگا کرپشن کیس ہے، جس میں جعلی کمپنیوں کی مدد سے تقریباً 40 ارب روپے کی رقم نکالی گئی۔ یہ رقوم ایسے 'ترقیاتی کاموں' کے لیے نکالی گئیں جو کبھی ہوئے ہی نہیں تھے۔ کوہستان میں حالیہ بارشوں میں دوبارہ لوگ ڈوبے ہیں۔ وہاں تو ضروری پل بھی نہیں بنے ہیں۔ یہ بدعنوانی 2019ء سے دسمبر 2024ء تک جاری رہی۔ اس کرپشن اسکینڈل میں اعظم سواتی کا نام سب سے نمایاں ہے، جبکہ اس کا مرکزی ملزم ایک ٹھیکیدار محمد ایوب ہے، جس نے پشاور ہائی کورٹ میں پلی بارگین کی درخواست بھی دی ہے، یعنی وہ کرپشن تسلیم کر رہا ہے لیکن "کچھ لو کچھ دو" پر معاملہ ختم کرنا چاہتا ہے۔ اعظم سواتی کا 25 کروڑ کا بنگلہ اسی محمد ایوب نے 60 کروڑ روپے میں خریدا۔ بعد ازاں اعظم سواتی نے یہ جعلسازی بھی کی کہ جائیداد کا انتقال 2016ء کی تاریخوں کا دکھایا جائے تاکہ خرید و فروخت پر سوال نہ اٹھے۔ یہ سکینڈل محمود خان کے دور میں شروع ہوا تھا اور وہی اسکے ماسٹر مائنڈ کہلاتے ہیں۔ ان کے علاوہ اس میں سابق وزیرخزانہ تیمور ...

مولانا خانزیب کو کس نے شہید کیا؟

مولانا خانزیب کا تعلق اے این پی سے تھا۔ وہ امن کی بات کرتے تھے اور امن مارچ میں بھی حصہ لے چکے تھے۔ کچھ دن پہلے باجوڑ میں خوارج کی بڑی تعداد داخل ہوئی، جنہوں نے اسسٹنٹ کمشنر کو شہید کر دیا اور دیگر کارروائیاں بھی کیں۔ اس کے بعد سیکیورٹی فورسز کو بڑی تعداد میں باجوڑ بھیجا گیا، جنہوں نے خوارج کے خلاف آپریشن شروع کر دیا۔ اس آپریشن میں گن شپ ہیلی کاپٹرز بھی استعمال کیے گئے۔ خوارج کے بعض کمانڈرز مارے گئے اور ان کی ہلاکتوں کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ اسی دوران خوارج نے ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے مولانا خانزیب کو گولیاں مار کر شہید کر دیا۔ ساتھ ہی ایک پریس ریلیز جاری کی گئی جس میں الزام سیکیورٹی فورسز پر لگایا گیا، حالانکہ وہ انہی خوارج کے خلاف کارروائی کر رہی تھیں۔ ان کے بیانیے میں پی ٹی آئی کا سوشل میڈیا اور پی ٹی ایم بھی شامل ہوگئے، اور یوں باجوڑ کی عوام کو ان سیکیورٹی فورسز کے خلاف اکسایا گیا جو خوارج کے خلاف آپریشن میں مصروف تھیں۔ اس پروپیگنڈے کے نتیجے میں باجوڑ کے لوگوں نے بڑی تعداد میں ایف سی قلعے کا گھیراؤ کیا، جسے ہوائی فائرنگ کے ذریعے منتشر کیا گیا۔ اس کے بعد باجوڑ میں پی ٹی ایم کی قیادت میں ...

گنڈاپور کے خلاف عمران خان بےبس کیوں؟

گنڈاپور، مرزا آفریدی کے ساتھ قوالی کی محفل میں تحریک کے آغاز کا اعلان کیا، جس میں حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کو تین ماہ کی مہلت دے کر عمران خان اور علیمہ خان کے 5 اگست والی تحریک کے غبارے سے ہوا نکال دی۔ اہم بات یہ ہے کہ اس میٹنگ سے عالیہ حمزی اور علیمہ خان کو باہر رکھا۔ کچھ دن پہلے عمران خان نے ہدایت کی کہ گنڈاپور کے پی اسمبلی کا بجٹ پاس نہ کرے، کیونکہ عمران خان چاہتا تھا کہ گنڈاپور کے پی اسمبلی بجٹ سرپلس کے بجائے خسارے والا پیش کرے، تاکہ آئی ایم ایف کی شرط پوری نہ ہو اور پاکستان کے ساتھ آئی ایم ایف ڈیل خراب ہوجائے۔ گنڈاپور نہ صرف بجٹ منظور کیا بلکہ سرپلس بجٹ پیش کیا۔ ایم پی ایز نے کہا کہ ہم گنڈاپور کے سامنے مجبور تھے، جس پر علیمہ خان نے ان کو طعنہ دیا کہ اگر اتنے ہی مجبور ہو تو گھر جاؤ۔ عمران خان اور ان تمام ایم پی ایز کی مجبوری کی وجہ کرپشن ہے۔ معروف صحافی حماد حسن کے مطابق گنڈاپور کے پاس 60 ایم پی ایز کی کرپشن کی فائلیں ہیں۔ ہر فائل اربوں روپے کرپشن کی ہے۔ گنڈاپور نے ان کو کہہ رکھا ہے کہ میرا ساتھ نہ دیا تو یہ فائلیں کھل جائیں گی، اور نہ صرف یہ کہ اربوں روپے واپس ہوں گے بلکہ جیل بھی جانا...