۔ یورپی یونین نے انڈین کمپنیوں کو بین کرنا شروع کر دیا ہے۔ سب سے پہلا بین گجرات میں کام کرنے والی انڈیا کی دوسری سب سے بڑی ریفائنری "نائرا انرجی" پر لگایا ہے۔ یہ کمپنی روزانہ 4 لاکھ بیرل تیل ریفاین کرتی ہے۔ یہ کتنا زیادہ ہے اسکا اندازہ اس سے کریں کہ پورے پاکستان کی روزانہ تیل کی کھپت ساڑھے 5 لاکھ بیرل ہے۔
یورپی یونین نے روس پر "پرائس کیپ" لگایا ہوا ہے کہ وہ 60 ڈالر سے مہنگا تیل نہیں بیچ سکتا۔ اس کا فائدہ اٹھا کر"نائراانرجی" روس سے سستا تیل خرید کر یورپ کو وہی تیل مہنگا بیچ رہی تھی۔ اس طریقے سے صرف اپریل کے مہینے میں انڈیا نے 1 ارب ڈالر کمائے۔
یورپی یونین نے انڈیا کے اس فراڈ کو پکڑ لیا اور نہ صرف ریفائنری بلکہ بھارت کی سب سے بڑی شپنگ کمپنی کو بھی بین کر دیا ہے جو اپنے ٹینکروں کے ذریعے یہ تیل یورپ لے جایا کرتی تھی۔ ماہرین کے مطابق ان پابندیوں سے بھارت کو سالانہ 8 سے 9 ارب ڈالر تک کا نقصان ہوگا۔
اس کے ساتھ ہی یورپی یونین نے روس پر دباؤ بڑھاتے ہوئے اس کی آئل پرائس کیپ کو 60 ڈالر سے کم کر کے 47 ڈالر کر دیا ہے۔ تاکہ اس نے اگر انڈیا سے کچھ ڈالر کمائے ہیں تو وہ کسر نکل جائے۔ اس کا سارا نزلہ مودی حکومت پر گر رہا ہے جو پاکستان سے شکست کھانے کے بعد مسلسل ہر محاذ پر پٹ رہا ہے۔
اسی دوران امریکہ نے بھی ایک نیا معاشی قدم اٹھایا ہے۔ ایک نیا ٹیکس قانون تیار کیا جا رہا ہے جس کا ہدف تین ممالک ہونگے بھارت، چین اور برازیل۔ یہ تینوں ممالک برکس اتحاد کے کلیدی رکن ہیں اور برکس کا مقصد ہی امریکہ کی معاشی بالادستی کو چیلنج کرنا ہے۔ اگر یہ قانون نافذ ہوا تو بھارت کی ایکسپورٹ انڈسٹری اور کرنسی دونوں پر شدید اثرات مرتب ہوں گے۔
ایسا لگتا ہے جیسے بھارت کے لیے چاروں طرف سے مشکلات بڑھتی جارہی ہیں۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں