نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

انڈین بحری بیڑے کا پوسٹ مارٹم

 انڈیا کے پاس ایک بحری بیڑہ موجود ہے جس کا نام وکرانت (INS Vikrant) ہے۔ پاکستان کے پاس اس نوعیت کا کوئی طیارہ بردار بحری جہاز نہیں، جس کی وجہ سے بھارتی عوام اور میڈیا میں یہ تاثر عام ہے کہ ان کو بحری طاقت کے میدان میں پاکستان پر برتری حاصل ہے۔ لیکن آئیں انکی یہ غلط فہمی دور کرتے ہیں۔

بحری بیڑہ دراصل ایک طیارہ بردار بحری جہاز ہوتا ہے اور اس کی اصل طاقت ان لڑاکا طیاروں میں ہوتی ہے جو اس پر لدے ہوتے ہیں۔ دنیا کی سب سے بڑی بحری طاقت یعنی امریکہ کے بحری بیڑے اسی لیے مؤثر ہیں کہ ان پر جدید ترین لڑاکا طیارے تعینات کیے جاتے ہیں جو کسی بھی خطے میں جا کر امریکہ کو فضائی اور بحری برتری دلا دیتے ہیں۔

اب آتے ہیں بھارت کے وکرانت ( INS Vikrant)  پر جو 2022 میں سروس میں آیا۔ یہ بحری بیڑہ بھارت نے خود تیار کیا ہے جس کی تیاری پر تقریباً 2.5 بلین ڈالر (تقریباً 750 ارب بھارتی روپے) لاگت آئی ہے۔ اس کے سالانہ آپریشنل اخراجات تقریباً 1000 کروڑ بھارتی روپے (یعنی 120 ملین ڈالر) کے قریب ہیں۔

انڈین بحری بیڑہ وکرانت


لیکن مسئلہ یہ ہے کہ وکرانت پر صرف مگ 29 جیسے پرانے طیارے ہی تعینات کیے جا سکتے ہیں، جن کی تعداد بھی زیادہ سے زیادہ 10 سے 12 ہوتی ہے۔ رافیل جیسے جدید طیارے اس پر نہیں اتارے جا سکتے۔ مزید یہ کہ مگ 29 کی کارکردگی اور قابلِ اعتماد ہونے پر خود بھارت میں سوالات اٹھتے رہے ہیں۔ سیخوئی 30 بھی اتارے جاسکتے ہیں۔ لیکن پاکستان کو سیخوئی اور مگ گرانے میں خصوصی مہارت حاصل ہے۔ بلکہ یہ کہا جاتا ہے کہ مگ طیارے پاکستان کی سرحد کے قریب آکر خودبخود گر جاتے ہیں۔ مگ پر ہی بیٹھ کر ابھی نندن  بھی پاکستان کی سیر کو آیا تھا۔

لہٰذا جب مئی کی جنگ کا آغاز ہوا تو آپ نے خبر سنی ہوگی کہ سب سے پہلے بھارت نے  وکرانت کو فوری طور پر پاکستان سے زیادہ سے زیادہ فاصلے پر لے گیا تھا تاکہ پاکستان اسکو نہ ڈبو دے۔ اگر یہ واقعی کوئی مؤثر جنگی ہتھیار ہوتا تو اسے پاکستان کے قریب لا کر استعمال کیا جاتا بجائے دور بھگانے کے۔ 

سچ یہ ہے کہ "وکرانت" صرف ایک نمائشی جہاز ہے جس کا مقصد بھارتی عوام کو خوش رکھنا اور میڈیا میں دکھاوا کرنا ہے۔ عملی طور پر یہ بحری بیڑہ نہ پاکستان کے خلاف کوئی موثر کردار ادا کرنے کے قابل ہے نہ چین کے خلاف۔ 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

کوہستان کرپشن سکینڈل

۔ کوہستان کرپشن اسکینڈل بنیادی طور پر ضلع کوہستان میں مختلف ترقیاتی کاموں کے نام پر نکالے گئے سرکاری فنڈز کا ایک میگا کرپشن کیس ہے، جس میں جعلی کمپنیوں کی مدد سے تقریباً 40 ارب روپے کی رقم نکالی گئی۔ یہ رقوم ایسے 'ترقیاتی کاموں' کے لیے نکالی گئیں جو کبھی ہوئے ہی نہیں تھے۔ کوہستان میں حالیہ بارشوں میں دوبارہ لوگ ڈوبے ہیں۔ وہاں تو ضروری پل بھی نہیں بنے ہیں۔ یہ بدعنوانی 2019ء سے دسمبر 2024ء تک جاری رہی۔ اس کرپشن اسکینڈل میں اعظم سواتی کا نام سب سے نمایاں ہے، جبکہ اس کا مرکزی ملزم ایک ٹھیکیدار محمد ایوب ہے، جس نے پشاور ہائی کورٹ میں پلی بارگین کی درخواست بھی دی ہے، یعنی وہ کرپشن تسلیم کر رہا ہے لیکن "کچھ لو کچھ دو" پر معاملہ ختم کرنا چاہتا ہے۔ اعظم سواتی کا 25 کروڑ کا بنگلہ اسی محمد ایوب نے 60 کروڑ روپے میں خریدا۔ بعد ازاں اعظم سواتی نے یہ جعلسازی بھی کی کہ جائیداد کا انتقال 2016ء کی تاریخوں کا دکھایا جائے تاکہ خرید و فروخت پر سوال نہ اٹھے۔ یہ سکینڈل محمود خان کے دور میں شروع ہوا تھا اور وہی اسکے ماسٹر مائنڈ کہلاتے ہیں۔ ان کے علاوہ اس میں سابق وزیرخزانہ تیمور ...

مولانا خانزیب کو کس نے شہید کیا؟

مولانا خانزیب کا تعلق اے این پی سے تھا۔ وہ امن کی بات کرتے تھے اور امن مارچ میں بھی حصہ لے چکے تھے۔ کچھ دن پہلے باجوڑ میں خوارج کی بڑی تعداد داخل ہوئی، جنہوں نے اسسٹنٹ کمشنر کو شہید کر دیا اور دیگر کارروائیاں بھی کیں۔ اس کے بعد سیکیورٹی فورسز کو بڑی تعداد میں باجوڑ بھیجا گیا، جنہوں نے خوارج کے خلاف آپریشن شروع کر دیا۔ اس آپریشن میں گن شپ ہیلی کاپٹرز بھی استعمال کیے گئے۔ خوارج کے بعض کمانڈرز مارے گئے اور ان کی ہلاکتوں کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ اسی دوران خوارج نے ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے مولانا خانزیب کو گولیاں مار کر شہید کر دیا۔ ساتھ ہی ایک پریس ریلیز جاری کی گئی جس میں الزام سیکیورٹی فورسز پر لگایا گیا، حالانکہ وہ انہی خوارج کے خلاف کارروائی کر رہی تھیں۔ ان کے بیانیے میں پی ٹی آئی کا سوشل میڈیا اور پی ٹی ایم بھی شامل ہوگئے، اور یوں باجوڑ کی عوام کو ان سیکیورٹی فورسز کے خلاف اکسایا گیا جو خوارج کے خلاف آپریشن میں مصروف تھیں۔ اس پروپیگنڈے کے نتیجے میں باجوڑ کے لوگوں نے بڑی تعداد میں ایف سی قلعے کا گھیراؤ کیا، جسے ہوائی فائرنگ کے ذریعے منتشر کیا گیا۔ اس کے بعد باجوڑ میں پی ٹی ایم کی قیادت میں ...

گنڈاپور کے خلاف عمران خان بےبس کیوں؟

گنڈاپور، مرزا آفریدی کے ساتھ قوالی کی محفل میں تحریک کے آغاز کا اعلان کیا، جس میں حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کو تین ماہ کی مہلت دے کر عمران خان اور علیمہ خان کے 5 اگست والی تحریک کے غبارے سے ہوا نکال دی۔ اہم بات یہ ہے کہ اس میٹنگ سے عالیہ حمزی اور علیمہ خان کو باہر رکھا۔ کچھ دن پہلے عمران خان نے ہدایت کی کہ گنڈاپور کے پی اسمبلی کا بجٹ پاس نہ کرے، کیونکہ عمران خان چاہتا تھا کہ گنڈاپور کے پی اسمبلی بجٹ سرپلس کے بجائے خسارے والا پیش کرے، تاکہ آئی ایم ایف کی شرط پوری نہ ہو اور پاکستان کے ساتھ آئی ایم ایف ڈیل خراب ہوجائے۔ گنڈاپور نہ صرف بجٹ منظور کیا بلکہ سرپلس بجٹ پیش کیا۔ ایم پی ایز نے کہا کہ ہم گنڈاپور کے سامنے مجبور تھے، جس پر علیمہ خان نے ان کو طعنہ دیا کہ اگر اتنے ہی مجبور ہو تو گھر جاؤ۔ عمران خان اور ان تمام ایم پی ایز کی مجبوری کی وجہ کرپشن ہے۔ معروف صحافی حماد حسن کے مطابق گنڈاپور کے پاس 60 ایم پی ایز کی کرپشن کی فائلیں ہیں۔ ہر فائل اربوں روپے کرپشن کی ہے۔ گنڈاپور نے ان کو کہہ رکھا ہے کہ میرا ساتھ نہ دیا تو یہ فائلیں کھل جائیں گی، اور نہ صرف یہ کہ اربوں روپے واپس ہوں گے بلکہ جیل بھی جانا...