نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

عمران خان پیسوں پر چلنے والا میٹر

پاجوڑ میں ریحان زیب پی ٹی آئی کا سرگرم کارکن تھا۔ الیکشن میں اس کو ٹکٹ کی امید تھی۔ لیکن پی ٹی آئی نے ریحان زیب کو ٹکٹ دینے سے انکار کر دیا، کیونکہ عمران خان پی ٹی آئی کی ٹکٹیں کروڑوں روپے کے عوض بیچ رہا تھا اور ریحان زیب کے پاس ٹکٹ خریدنے کے پیسے نہیں تھے۔ جبکہ وہی ٹکٹ گل ظفر نے دو کروڑ میں خرید لیا۔

لیکن ریحان زیب مقبول تھا، لہٰذا وہ آزاد کھڑا ہو گیا۔ اس پر پی ٹی آئی نے، بلکہ مبینہ طور پر گل ظفر نے، ریحان زیب کو قتل کر دیا۔ اس کے خاندان نے باقاعدہ گل ظفر پر الزام لگایا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس کو قتل کر کے پی ٹی آئی نے اس کی لاش پر سیاست بھی کی۔

اس کے قتل پر اس کے بھائی مبارک زیب نے ٹکٹ مانگا۔ اس کو بھی نہیں ملا تو وہ آزاد کھڑا ہو گیا۔ اس کو دھمکیاں بھی دی گئیں اور کروڑوں روپے کی رشوت کی پیشکش بھی کی گئی۔ لیکن وہ کھڑا رہا اور جیت گیا۔ اس کے بعد جب اس نے پی ٹی آئی سے کچھ معاملات پر بغاوت کی تو پی ٹی آئی نے اس کو غدار کہنا شروع کر دیا اور آج تک عمران خان کا سوشل میڈیا اس کو گالیاں دیتا ہے۔

مبارک زیب اور اسکا بھائی ریحان زیب


اب سینیٹ کے تازہ ترین الیکشن میں بھی وہی سب کچھ دہرایا گیا ہے۔ پی ٹی آئی نے اپنے جو امیدوار نامزد کیے تھے، ان میں عرفان سلیم اور خرم شہزاد بھی شامل تھے۔ عرفان سلیم پشاور میں دن رات بھاگ دوڑ کرتا ہے اور خرم شہزاد کوہاٹ میں۔ یہ دونوں پی ٹی آئی کے انتہائی سرگرم نظریاتی کارکن ہیں۔ لیکن جب مرزا آفریدی جیسے ارب پتیوں نے پیسہ پھینکا تو عمران خان نے فوراً ان دونوں کے نام ہٹوا دیے اور ان کی جگہ پیسے والے آگئے۔ تو عرفان سلیم اور خرم شہزاد کو مبارک ہو۔ جاوید میانداد اکثر کہتے ہیں کہ کرکٹ کے دنوں میں ہم سب عمران خان کو "میٹر" کہتے تھے، جو صرف پیسوں پر چلتا ہے۔ جاوید میانداد کی یہ بات ہزاروں بار سچ ثابت ہو چکی ہے۔ 

اس کے ساتھ ہی عمران خان نے دو کام اور کیے۔ نام فائنل کر کے بیرسٹر سیٖف سے کہا کہ اعلان کرو کہ فیصلہ سیاسی کمیٹی کرے گی۔ تاکہ مجھ پر بات نہ آئے۔ مزید اس معاملے سے توجہ ہٹانے کے لیے یہ شور ڈال دیا کہ مجھ پر جیل میں ظلم ہورہا ہے اور مجھے کچھ ہوا تو ذمہ دار عاصم منیر ہوگا۔ عرفان سلیم اور خرم شہزاد سینٹ کو بھول جائیں اور مجھے بچانے کے لیے احتجاج کی تیاری کریں۔  

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

کوہستان کرپشن سکینڈل

۔ کوہستان کرپشن اسکینڈل بنیادی طور پر ضلع کوہستان میں مختلف ترقیاتی کاموں کے نام پر نکالے گئے سرکاری فنڈز کا ایک میگا کرپشن کیس ہے، جس میں جعلی کمپنیوں کی مدد سے تقریباً 40 ارب روپے کی رقم نکالی گئی۔ یہ رقوم ایسے 'ترقیاتی کاموں' کے لیے نکالی گئیں جو کبھی ہوئے ہی نہیں تھے۔ کوہستان میں حالیہ بارشوں میں دوبارہ لوگ ڈوبے ہیں۔ وہاں تو ضروری پل بھی نہیں بنے ہیں۔ یہ بدعنوانی 2019ء سے دسمبر 2024ء تک جاری رہی۔ اس کرپشن اسکینڈل میں اعظم سواتی کا نام سب سے نمایاں ہے، جبکہ اس کا مرکزی ملزم ایک ٹھیکیدار محمد ایوب ہے، جس نے پشاور ہائی کورٹ میں پلی بارگین کی درخواست بھی دی ہے، یعنی وہ کرپشن تسلیم کر رہا ہے لیکن "کچھ لو کچھ دو" پر معاملہ ختم کرنا چاہتا ہے۔ اعظم سواتی کا 25 کروڑ کا بنگلہ اسی محمد ایوب نے 60 کروڑ روپے میں خریدا۔ بعد ازاں اعظم سواتی نے یہ جعلسازی بھی کی کہ جائیداد کا انتقال 2016ء کی تاریخوں کا دکھایا جائے تاکہ خرید و فروخت پر سوال نہ اٹھے۔ یہ سکینڈل محمود خان کے دور میں شروع ہوا تھا اور وہی اسکے ماسٹر مائنڈ کہلاتے ہیں۔ ان کے علاوہ اس میں سابق وزیرخزانہ تیمور ...

مولانا خانزیب کو کس نے شہید کیا؟

مولانا خانزیب کا تعلق اے این پی سے تھا۔ وہ امن کی بات کرتے تھے اور امن مارچ میں بھی حصہ لے چکے تھے۔ کچھ دن پہلے باجوڑ میں خوارج کی بڑی تعداد داخل ہوئی، جنہوں نے اسسٹنٹ کمشنر کو شہید کر دیا اور دیگر کارروائیاں بھی کیں۔ اس کے بعد سیکیورٹی فورسز کو بڑی تعداد میں باجوڑ بھیجا گیا، جنہوں نے خوارج کے خلاف آپریشن شروع کر دیا۔ اس آپریشن میں گن شپ ہیلی کاپٹرز بھی استعمال کیے گئے۔ خوارج کے بعض کمانڈرز مارے گئے اور ان کی ہلاکتوں کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ اسی دوران خوارج نے ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے مولانا خانزیب کو گولیاں مار کر شہید کر دیا۔ ساتھ ہی ایک پریس ریلیز جاری کی گئی جس میں الزام سیکیورٹی فورسز پر لگایا گیا، حالانکہ وہ انہی خوارج کے خلاف کارروائی کر رہی تھیں۔ ان کے بیانیے میں پی ٹی آئی کا سوشل میڈیا اور پی ٹی ایم بھی شامل ہوگئے، اور یوں باجوڑ کی عوام کو ان سیکیورٹی فورسز کے خلاف اکسایا گیا جو خوارج کے خلاف آپریشن میں مصروف تھیں۔ اس پروپیگنڈے کے نتیجے میں باجوڑ کے لوگوں نے بڑی تعداد میں ایف سی قلعے کا گھیراؤ کیا، جسے ہوائی فائرنگ کے ذریعے منتشر کیا گیا۔ اس کے بعد باجوڑ میں پی ٹی ایم کی قیادت میں ...

گنڈاپور کے خلاف عمران خان بےبس کیوں؟

گنڈاپور، مرزا آفریدی کے ساتھ قوالی کی محفل میں تحریک کے آغاز کا اعلان کیا، جس میں حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کو تین ماہ کی مہلت دے کر عمران خان اور علیمہ خان کے 5 اگست والی تحریک کے غبارے سے ہوا نکال دی۔ اہم بات یہ ہے کہ اس میٹنگ سے عالیہ حمزی اور علیمہ خان کو باہر رکھا۔ کچھ دن پہلے عمران خان نے ہدایت کی کہ گنڈاپور کے پی اسمبلی کا بجٹ پاس نہ کرے، کیونکہ عمران خان چاہتا تھا کہ گنڈاپور کے پی اسمبلی بجٹ سرپلس کے بجائے خسارے والا پیش کرے، تاکہ آئی ایم ایف کی شرط پوری نہ ہو اور پاکستان کے ساتھ آئی ایم ایف ڈیل خراب ہوجائے۔ گنڈاپور نہ صرف بجٹ منظور کیا بلکہ سرپلس بجٹ پیش کیا۔ ایم پی ایز نے کہا کہ ہم گنڈاپور کے سامنے مجبور تھے، جس پر علیمہ خان نے ان کو طعنہ دیا کہ اگر اتنے ہی مجبور ہو تو گھر جاؤ۔ عمران خان اور ان تمام ایم پی ایز کی مجبوری کی وجہ کرپشن ہے۔ معروف صحافی حماد حسن کے مطابق گنڈاپور کے پاس 60 ایم پی ایز کی کرپشن کی فائلیں ہیں۔ ہر فائل اربوں روپے کرپشن کی ہے۔ گنڈاپور نے ان کو کہہ رکھا ہے کہ میرا ساتھ نہ دیا تو یہ فائلیں کھل جائیں گی، اور نہ صرف یہ کہ اربوں روپے واپس ہوں گے بلکہ جیل بھی جانا...