۔ عمران خان کی حکومت ختم ہونے کے کچھ عرصہ بعد عمران خان نے ارشد شریف کو کہا کہ تمہاری جان کو خطرہ ہے۔ عمران خان نے اسکو ملک چھوڑنے کا مشورہ دیا۔ جب نہیں مانا تو اصرار کیا۔ اسکا اعتراف عمران خان نے اپنی ایک تقریر میں بھی کیا۔ مراد سعید بھی اسکو بار بار کہتا رہا کہ تمہیں قتل کیا جا سکتا ہے۔ جب ارشد شریف نہیں مانا تو 5 اگست 2022ء کو ارشد شریف کو سی آئی ڈی خیبرپختونخوا کی جانب سے ایک تھریٹ لیٹر ملا کہ تمہیں ٹی ٹی پی قتل کرنے والی ہے۔ بعد میں ثابت ہوا کہ وہ تھریٹ الرٹ جعلی تھا۔ اس کو وزیراعلی محمود خان نے انسپکٹر جنرل کاؤنٹر ٹررزم جاوید خان کو جاری کرنے کا حکم دیا تھا۔ محمود خان نے یہ عمران خان کے حکم پر کیا تھا۔
یہ لیٹر جاری کرنے کے اگلے ہی روز وزیراعلی کا پروٹوکول افسر عمر گل آفریدی ارشد شریف کو پشاور ائرپورٹ لے گیا۔ راستے میں مراد سعید نے اسکا لیپ ٹاپ بھی لے لیا حفاظت کے بہانے۔
اے آر وائی نے ٹکٹ کرایا اور دبئی میں رہائش اور قیام و طعام کو بندوبست بھی کیا۔ 20 دن کا ویزہ تھا۔ وہاں سلمان اقبال کے کزنز نے ارشد شریف کے کینیا ویزے کا بندوبست کیا۔ اس ویزے کو وقار نے سپانسر کیا تھا۔ اے آر وائی کے خرم غنی نے ائر پورٹ چھوڑا۔
کینیا میں خرم اور وقار ارشد شریف کے میزبان تھے۔ کینیا سے ارشد شریف نے آزربائجان ویزے کے لیے اپلائی کیا۔ وہ ویزہ لگنے کے باؤجود خرم اور وقار نے اسکو روکے رکھا۔
جس ہفتے ارشد شریف کا قتل ہوا عمران خان اور مراد سعید کو پتہ تھا اور انہوں نے کہا بھی کہ کچھ بڑا ہونے والا ہے۔ اس حوالے سے فیصل واؤڈا نے حامد میر کے پروگرام میں عمران خان کی ایک آڈیو کلپ بھی چلائی تھی۔
ارشد شریف کے قتل کی اطلاع سب سے پہلے اس کی تیسری اہلیہ، جویریہ صدیقی، نے ٹوئٹر پر ٹویٹ کے ذریعے دی۔ اس کے بعد وہ مسلسل ٹوئٹر پر سرگرم نظر آئیں۔ ان کے حوالے سے بعد میں کہا گیا کہ سلمان اقبال نے اسکو پندرہ کروڑ روپے دئیے ہیں۔ بعد میں جویریہ صدیقی نے حیرت انگیز طور پر اس قتل کے سب سے مشکوک کرداروں خرم اور وقار کو بچانے کی بھی کوشش کی۔
کینیا پولیس نے اس وقت دعویٰ کیا کہ یہ قتل غلط فہمی یا غلط شناخت کی وجہ سے پولیس کی فائرنگ سے ہوا۔ تاہم کینیا پولیس کے اس دعوے کو حکومتِ پاکستان اور پاک فوج نے مسترد کر دیا۔ کینیا کی پولیس کافی بدنام ہے اور پیسے لے کر قتل کر سکتی ہے۔
ارشد شریف اپنے قتل سے پہلے "Behind Closed Doors" نامی ڈاکومنٹری پر کام کر رہا تھا۔ یہ ڈاکومنٹری برطانیہ کو منی لانڈرنگ کا گڑھ ثابت کرتی ہے۔ یہ ڈاکومنٹری اس سوال کے گرد گھوم رہی تھی کہ اگر غریب ممالک سے برطانیہ منی لانڈرنگ پر غریب ممالک کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں ڈالا جاتا ہے تو جہاں وہ دولت جارہی ہے یعنی برطانیہ اس کو گرے لسٹ یا بلیک لسٹ کیوں نہیں کیا جاتا؟ اس ڈاکومنٹری پر برطانوی ریاست کو ضرور تکلیف تھی اس لیے ارشد شریف برطانیہ نہیں جاسکا۔ برطانوی ایم آئی سکس ایم کیو ایم کے ذریعے کراچی میں آپریٹ کرتی رہی ہے۔ کینیا میں موجود خرم اور وقار ایم کیو ایم کے سابق کارندے تھے اور ان کے ایم آئی سکس سے روابط کے انکشافات بھی ہوئے ہیں۔
یہ بھی ملحوظ رکھیں کہ پاکستان میں اگر کسی ایک شخص کے بارے میں دعوی کیا جاسکا ہے کہ اس کا برطانوی ڈیپ سٹیٹ پر اثررسوخ یا ان سے روابط ہوسکتے ہیں تو وہ گولڈ سمتھ خاندان کا داماد عمران خان ہے۔
کینیا جانے سے پہلے ارشد شریف نے لندن اور یورپ میں کئی لوگوں سے رابطے کیے جن میں جب اس سے پوچھا گیا کہ کیا آپ کو فوج سے خطرہ ہے؟ تو ارشد شریف نے جواب دیا تھا کہ 'نو، اٹس ناٹ لائیک دیٹ، اٹس سمتھنگ الس'۔
اس قتل کی تحقیقات کے لیے پاکستان کی جانب سے جو ٹیم کینیا بھیجی گئی، اس نے 592 صفحات پر مشتمل رپورٹ تیار کی، جس میں ارشد شریف کی موت کو باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا قتل قرار دیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق پولیس کے بیانات میں تضاد تھا اور پولیس کو پیسوں کے عوض بطور آلہ قتل استعمال کیا گیا۔
اسی رپورٹ کے مطابق خرم احمد اور وقار احمد، جو ارشد شریف کے میزبان تھے، ان کے بیانات میں بھی تضاد پایا گیا۔ وہ مکمل معلومات فراہم کرنے سے گریزاں تھے۔ انہوں نے فارم ہاؤس کی سی سی ٹی وی فوٹیج فراہم کرنے کا وعدہ کیا لیکن بعد میں انکار کر دیا۔ یہ دونوں افراد سلمان اقبال کے قریبی سمجھے جاتے ہیں اور فارم ہاؤس وقار احمد کی ملکیت تھا۔
ارشد شریف کی گاڑی پر مجموعی طور پر دو ہتھیاروں سے فائرنگ کی گئی، جن میں سے ایک 7 ایم ایم رائفل تھی۔ مجموعی طور پر 9 گولیاں چلائی گئیں، جن میں سے ایک گولی ارشد شریف کے سر پر لگی۔
ارشد شریف کے قتل پر پاک فوج نے درج ذیل سوالات اٹھائے:
ارشد شریف کو پاکستان سے امارات کس نے بھجوایا؟
عرب امارات میں ارشد شریف کے قیام و طعام کا بندوبست کون کر رہا تھا؟
کس نے انہیں یقین دلایا کہ کینیا جیسا ملک ان کے لیے محفوظ ہے، حالانکہ دنیا میں 34 ممالک ایسے تھے جہاں وہ بغیر ویزے کے جا سکتے تھے؟
کینیا میں ان کی میزبانی کون کر رہا تھا؟
پاکستان میں ان کے روابط کن کن افراد سے تھے؟
وقار احمد اور خرم احمد کون ہیں اور ارشد شریف کا ان سے رابطہ کس نے کروایا؟
کچھ افراد نے لندن میں ارشد شریف سے ملاقاتوں کے دعوے کیے تھے، وہ لوگ کون ہیں اور انہوں نے یہ دعوے کیوں کیے؟
ارشد شریف کی موت کینیا کے ایک دور افتادہ علاقے میں ہوئی۔ کینیا پولیس نے بھی انہیں نہیں پہچانا۔ پھر ان کی وفات کی سب سے پہلی اطلاع وہاں سے پاکستان کس نے دی اور کس کو دی؟
یہ جانچنا ضروری ہے کہ کیا ارشد شریف کا قتل واقعی ’غلط شناخت‘ کا واقعہ تھا یا یہ باقاعدہ ٹارگٹ کلنگ تھی؟
کچھ افراد نے اس سفاکانہ قتل کا الزام فوری طور پر فوج پر لگا دیا۔ دیکھنا ہوگا کہ اس قتل سے فائدہ کس کو ہوا اور نقصان کس کو پہنچا؟
6 جون کو ارشد شریف مرحوم کی والدہ نے عمران خان، فیصل واوڈا، مراد سعید، سلمان اقبال اور عمران ریاض کو شاملِ تفتیش کرنے کی درخواست دائر کی۔ اس حوالے سے جویریہ صدیقی کے سوا باقی خاندان کا مؤقف تھا کہ ان لوگوں نے ہمیں گھیر رکھا تھا اور ہمارے بیٹے کی لاش پر سیاست کر رہے تھے۔
اس قتل سے پاکستان تحریک انصاف نے بھرپور فائدہ اٹھایا جبکہ پاک فوج کو شدید نقصان پہنچا، کیونکہ پی ٹی آئی نے سوشل میڈیا پر منظم مہم کے ذریعے اس قتل کی ذمہ داری فوج پر ڈالنے کی بھرپور کوشش کی۔ آج بھی پی ٹی آئی ارشد شریف کی لاش کو کیش کر رہی ہے۔
ارشد شریف عاصم منیر کا بہت فین تھا اور اسکی بہت تعریفیں کرتا تھا۔ یہ چیز عمران خان کو سخت ناپسند تھی۔ ارشد شریف نے ہی "انڈین کرانیکلز" کی سٹوری بریک کی تھی اور 'انٹرنیشنل ہیومن رائٹس فاؤنڈیشن' کو انڈین پراکسی ثابت کیا تھا۔ یہ وہی ادارہ ہے عادل راجا کو جس نمائندہ بنایا گیا اور جس کو اس پلیٹ فارم کی آڑ میں فنڈز ملنے شروع ہوئے جس کے بعد اس نے پاکستانی فوج کے خلاف پی ٹی آئی کو مواد فیڈ کرنا شروع کر دیا۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں