نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

سیلاب کے خلاف کیا آپشنز ہیں؟

۔ انڈیا نے پانی چھوڑنے سے صرف ایک دن پہلے اتنا کہا کہ ہم نے ڈیم کھول دئیے ہیں۔ کتنا پانی آئیگا وہ بھی نہیں بتایا۔ لیکن فرض کریں انڈیا ہمیں پانچ دن پہلے بتا دیتا اور پانی کی مقدار بھی بتا دیتا تو بھی پاکستان کے پاس کیا آپشنز تھے؟ کیا ڈیم موجود تھے جن میں ذخیرہ کر لیتے؟  جواب ہے نہیں۔  کیا خشک نہریں موجود تھیں جن میں پانی کا رخ موڑ لیتے؟ جواب ہے نہیں۔  ڈیموں اور خشک نہروں کے خلاف تو حال ہی میں پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی جیسی بڑی سیاسی جماعتوں نے خود مہم چلائی تھی۔  پھر کیا ہم نے دریاؤں کے کنارے تجاؤزات کو روکا ہے سندھ، پنجاب یا خیبرپختونخواہ میں؟ جواب ہے نہیں۔ تینوں صوبوں میں تجاوزات موجود ہیں۔ بلکہ دریائے راوی کے کنارے چھوڑیں، اس کے بیڈ پر ہمارے ایک سابق وزیراعظم عمران خان نے سوسائٹی بنوا لی تھی اور اسکی تشہیر کر کے لوگوں کو پلاٹ لینے کی دعوت بھی دی تھی۔  پھر آخر میں ایک ہی چیز بچتی ہے کہ کیا ہم نے دریاؤں کے کنارے مضبوط حفاظتی پشتے بنائے ہیں۔ پورے دریا پر نہ سہی صرف شہری علاقوں میں۔  جواب ہے نہیں۔  بلکہ لاہور میں عمران خان حکومت راوی کنارے سوسائٹیز سے حف...

خیبرپختونخوا کی تاریخ کا بدترین وزیر اعلی علی امین گنڈاپور

جب عمران خان نے علی امین گنڈاپور کو وزیرِاعلیٰ مقرر کیا، تو اُس وقت اُس کی "سی وی" میں درج ذیل چیزیں درج تھیں۔

پی ٹی آئی کے رکنِ قومی اسمبلی، داوڑ خان کنڈی نے حلفاً بیان دیا تھا کہ 27 اکتوبر کو ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے "مِٹ" میں علی امین گنڈاپور نے محض ذاتی خواہشات پوری نہ ہونے پر ایک 16 سالہ لڑکی کو برہنہ کر کے گلیوں اور بازاروں میں گھمایا۔ یہ واقعہ پورے ڈیرہ اسماعیل خان میں مشہور ہے۔

علی امین گنڈاپور اعلانیہ شرابی ہے۔ اسے بنی گالہ شراب کی بوتلیں پہنچاتے ہوئے دنیا نے لائیو دیکھا تھا۔ بعد ازاں اُس نے دعویٰ کیا کہ یہ شہد کی بوتلیں تھیں، جس پر آج تک خود پی ٹی آئی کے لوگ بھی طنز کرتے ہیں۔

پولیس نے جب اس کے گھر "الامین ہاؤس" پر چھاپہ مارا تو وہاں سے فلڈ ریلیف اور کورونا ریلیف کا چوری شدہ سامان کے علاوہ غلیلیں اور ڈنڈوں کے تھیلے بھی برآمد ہوئے۔ پی ٹی آئی کے سابق وزیرِاعلیٰ پرویز خٹک نے اعتراف کیا تھا کہ عمران خان نے 9 مئی کے حملوں کے لیے جو ٹیمیں بنائی تھیں ان میں ایک مراد سعید کے ماتحت تھی اور دوسری علی امین گنڈاپور کے ماتحت۔

زمان پارک میں دہشت گرد افغانوں کی ترسیل کی ذمہ داری بھی گنڈاپور کو سونپی گئی تھی۔

اسی "سی وی" کی بنیاد پر جب عمران خان نے اسے وزارتِ اعلیٰ دی، تو خیبرپختونخوا نے اپنی تاریخ کی بدترین بدانتظامی اور تباہی کا سامنا کیا۔ خود پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے اس پر کرپشن کے الزامات لگائے۔ جیل میں عمران خان نے ایک ملاقات کے دوران اس پر طنز کرتے ہوئے کہا، "سنا ہے تم نے بھی سنچری (100 ارب) مار لی ہے؟" — 

اور تو اور 7 ارب کا نقصان تو اس نے براہِ راست عمران خان کو بھی پہنچایا۔ گلگت کے ایک نمائندے نے الزام عائد کیا تھا کہ عمران خان نے گلگت کی حکومت اسٹیبلشمنٹ کو بلیک میل کر کے حاصل کی اور پھر گلگت کے 7 ارب روپے علی امین گنڈاپور کو دیے جو اُنہیں دبا کر بیٹھ گیا کیونکہ تب تک عمران خان جیل جا چکا تھا۔

پی ٹی آئی کے کارکن ریحان زیب کے قتل میں بھی یہ گل ظفر کے ساتھ شریکِ جرم تھا۔ علی امین گنڈاپور نے ریحان زیب کو الیکشن نہ لڑنے کے عوض 7 کروڑ روپے کی پیشکش کی۔ جب وہ نہ مانا تو اس نے گل ظفر کے ذریعے تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) تک "سپاری" پہنچائی اور ریحان زیب کو قتل کروا دیا۔ وہی گل ظفر ہے جو آج ٹی ٹی پی کے خلاف آپریشن پر واویلا کر رہا ہے۔

علی امین گنڈاپور کے متعلق مشہور ہے کہ وہ صرف اپنے مفاد کا غلام ہے — نہ اسٹیبلشمنٹ کا وفادار ہے، نہ عمران خان کا اور نہ ہی ریاستِ پاکستان کا۔ خیبرپختونخوا کی تاریخ کا واحد وزیرِاعلیٰ ہے جو دہشتگردوں (خارجیوں) کو سرکاری خزانے سے بھتہ فراہم کرتا ہے تاکہ اس کی جان و مال محفوظ رہے۔ ان فنڈز کے بدلے خارجیوں کو جو طاقت ملتی ہے اس کی مدد سے وہ  پورے خیبرپختونخوا میں خون کی ہولی کھیل رہے ہیں۔

یوں بلا مبالغہ کہا جا سکتا ہے کہ علی امین گنڈاپور، خیبرپختونخوا کی تاریخ کا بدترین وزیرِاعلیٰ ہے۔ 




تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

عرفان سلیم کو کور کمانڈر کا گھر جلانے کا معاؤضہ مل گیا!

جیسا کہ پہلے بتایا گیا تھا، باغی کارکنوں کو عمران خان کے حکم پر رقوم اور عہدوں کی پیشکش کی گئی تھی۔ لیکن ان کی کوشش تھی کہ اپنے "ریٹ" کچھ مزید بڑھا سکیں۔ اس پر گنڈاپور نے عرفان سلیم کے سرپرست ایم این اے کو فون کیا اور کہا: "اسے سمجھاؤ، تم جانتے ہو کہ یہ اڈیالہ کا فیصلہ ہے۔ اگر کوئی گڑبڑ ہوئی تو سب سے پہلے اسی کو پارٹی سے فارغ کیا جائے گا، اور بات صرف اسی پر ختم نہیں ہوگی!" ایم این اے صاحب نے عرفان سلیم سے ملاقات کی۔ تیمور جھگڑا بھی ساتھ تھے۔ عرفان سلیم دھمکی سن کر سہم تو گیا لیکن پھر بھی پوچھ لیا کہ : "بدلے میں مجھے کیا ملے گا؟" اسے بتایا گیا کہ مرزا آفریدی خود فون کرکے بتائیں گے (یعنی رقم خود طے کر لینا)۔ عرفان سلیم نے دوبارہ اصرار کیا: "عہدہ کیا ملے گا؟" جواب ملا: "تمہیں سپیشل اسسٹنٹ بنا لیں گے۔" اس پر عرفان سلیم نے جواب دیا: "ابھی فوراً سپیشل اسسٹنٹ نہ بنائیں، ورنہ میرے ساتھی کارکن مجھے کھا جائیں گے۔ وہ کہیں گے کہ ہمارے سامنے اتنے بڑے بڑے ڈائلاگ مارنے کے بعد ایک سپیشل اسسٹنٹ پر بک گئے؟" جب یہ معاملات طے پا گئے تو عمران خان ...

عافیہ صدیقی کی اصل کہانی

عافیہ صدیقی ایک مالدار خاندان سے تعلق رکھتی تھیں اور 1990 کی دہائی میں اپنے بھائی کے ہمراہ امریکہ چلی گئیں۔ وہ امریکی شہریت رکھتی تھیں۔ اُنہوں نے دو شادیاں کیں، اور دونوں شادیاں اُن کی اپنی پسند سے تھیں۔ امریکہ کے مطابق وہ القاعدہ کی رکن تھیں اور دورانِ تفتیش خالد شیخ محمد نے اُن کا نام لیا تھا۔ گرفتاری کے بعد، قید کے دوران انہوں نے مبینہ طور پر امریکی فوجیوں سے بندوق چھین کر اُن پر فائرنگ کی، جس کے باعث اُنہیں سزا سنائی گئی۔ نہ پاکستان نے کبھی یہ کہا کہ ہم نے عافیہ کو گرفتار کیا، اور نہ ہی امریکہ نے کبھی یہ کہا کہ پاکستان نے اُسے ہمارے حوالے کیا۔ عافیہ افغانستان گئی تھیں، جہاں وہ افغان فورسز کے ہاتھ لگیں۔ افغان حکام نے انہیں امریکہ کے حوالے کر دیا۔ کچھ لوگ دعویٰ کرتے ہیں کہ جنرل مشرف نے اپنی کتاب میں اس حوالے سے اعتراف کیا ہے، مگر یہ سراسر غلط ہے۔ عافیہ صدیقی بگرام جیل کی "قیدی نمبر 650" نہیں تھیں۔ جن معظم بیگ کے بیان کی بنیاد پر اُنہیں یہ نمبر دیا گیا، وہ خود 2 فروری 2003 کو بگرام سے گوانتانامو بے منتقل ہو چکے تھے۔ اُس وقت عافیہ اپنے خاندان کے ہمراہ کراچی میں موجود تھیں۔ وہ...

کوہستان کرپشن سکینڈل

۔ کوہستان کرپشن اسکینڈل بنیادی طور پر ضلع کوہستان میں مختلف ترقیاتی کاموں کے نام پر نکالے گئے سرکاری فنڈز کا ایک میگا کرپشن کیس ہے، جس میں جعلی کمپنیوں کی مدد سے تقریباً 40 ارب روپے کی رقم نکالی گئی۔ یہ رقوم ایسے 'ترقیاتی کاموں' کے لیے نکالی گئیں جو کبھی ہوئے ہی نہیں تھے۔ کوہستان میں حالیہ بارشوں میں دوبارہ لوگ ڈوبے ہیں۔ وہاں تو ضروری پل بھی نہیں بنے ہیں۔ یہ بدعنوانی 2019ء سے دسمبر 2024ء تک جاری رہی۔ اس کرپشن اسکینڈل میں اعظم سواتی کا نام سب سے نمایاں ہے، جبکہ اس کا مرکزی ملزم ایک ٹھیکیدار محمد ایوب ہے، جس نے پشاور ہائی کورٹ میں پلی بارگین کی درخواست بھی دی ہے، یعنی وہ کرپشن تسلیم کر رہا ہے لیکن "کچھ لو کچھ دو" پر معاملہ ختم کرنا چاہتا ہے۔ اعظم سواتی کا 25 کروڑ کا بنگلہ اسی محمد ایوب نے 60 کروڑ روپے میں خریدا۔ بعد ازاں اعظم سواتی نے یہ جعلسازی بھی کی کہ جائیداد کا انتقال 2016ء کی تاریخوں کا دکھایا جائے تاکہ خرید و فروخت پر سوال نہ اٹھے۔ کچھ رپورٹس کے مطابق اس سکینڈل میں اعظم سواتی کا حصہ 4 ارب روپے کا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس سکینڈل کے منظر عام پر آنے کے ...