۔ جب خارجی باجوڑ میں اکھٹے ہوئے اور دو بڑی کاروائیاں کر لیں تو فوج کو پہنچنے کا حکم ملا کہ خارجیوں کے خلاف آپریشن کیا جائے۔ اس پر پی ٹی آئی نے فوج کے خلاف سوشل میڈیا مہم چلائی اور اعلان کیا کہ ہم آپریشن نہیں ہونے دینگے اور ہم خود بات کرینگے خارجیوں سے۔
فوج رک گئی اور ٹی ٹی پی نے مقامیوں کو ساتھ لے جاکر خارجیوں کے سامنے درج ذیل مطالبات رکھے۔
پہلا یہ کہ آپ لوگ افغانستان چلے جائیں ہم فوج سے راستہ لے کر دیتے ہیں۔
وہ نہیں مانے اور کہا کہ ہم تو جہاد کرنے آئے ہیں۔
تب جرگے نے دوسرا مطالبہ یہ پیش کیا کہ اگر جہاد کرنا ہے تو پھر آبادی سے نکل جائیں اور آبادی سے باہر جاکرفورسز کے خلاف جہاد کریں۔ اس پر وہ اتنا غصہ ہوئے کہ جرگے اراکین کو گرفتار کرنے کی دھمکی دے دی۔
جرگہ ناکام ہوگیا۔ اس جرگے کی قیادت پی ٹی آئی کے گل ظفر اور جماعت اسلامی کے ہارون رشید وغیرہ کر رہے ہیں۔ گل ظفر نے بیان دیا کہ "ہم دونوں عسکریت پسندوں کو یہاں سے نکلنے کو کہہ رہے ہیں۔" یعنی فورسز کو بھی عسکریت پسند قرار دے دیا۔ ہارون رشید نے کہا کہ "ہم تو دو متحارب گروپوں میں ثالثی کروا رہے تھے۔" اس ظالم نے فوج کو بھی متحارب گروپ قرار دے کر دہشتگردوں کے برابر کھڑا کر دیا گویا فوج نے ان سے جرگے کی درخواست کی ہو۔
جرگہ ناکام ہوا تو فوج نے کہا اگر دہشتگردی آبادی نہیں چھوڑ رہے تو آبادی وہاں سے کچھ دن کے لیے نکل جائے تاکہ انکو نقصان نہ ہو۔ اس کی بھی پی ٹی آئی اور ہارون رشید دونوں مخالفت کر رہے ہیں اور لوگوں کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں اور ساتھ ساتھ فوج کو بھی برا بھلا کہہ رہے ہیں۔
اس کے باؤجود جو لوگ فوج کی بات مان کر محفوظ مقامات کی طرف منتقل ہورہے ہیں پی ٹی آئی ان کی ویڈیوز اور تصاویر اداس موسیقی لگا کر سوشل میڈیا پر جذباتی پیغامات کے ساتھ وائرل کررہی ہے کہ فوج نے اپنی ڈالرز کے جنگ کے لیے انکو نقل مکانی پر مجبور کر دیا۔
ساتھ ساتھ اب جب فوج آبادی میں گھسے ان خارجیوں کو مارنا شروع کرے گی تو جو دیوار ٹوٹے گی جو شخص مرے گا پی ٹی آئی خارجیوں کی اموات کے بجائے انکا واویلا لے کر فوج کے خلاف ہی پروپیگنڈا کرے گی۔
خدا کی قسم اس وقت باجوڑ کے حوالے پی ٹی آئی رقص ابلیس کر رہی ہے۔ اس معاملے میں عمران خان اور اسکی اس فاشسٹ غلیظ جماعت کا مکروہ چہرہ جتنا بےنقاب ہوا ہے اس سے پہلے کبھی نہیں ہوا تھا۔ اب بھی اگر قوم نے اس فتنے کو نہ پہچانا تو یہ المیہ ہوگا۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں