۔ عمران خان نے 2014ء میں بلین ٹری سونامی منصوبہ شروع کیا۔ لیکن خیبرپختونخوا کے دیگر منصوبوں کی طرح اس منصوبے پر بھی کرپشن اور بے ضابطگیوں کے بھاری الزامات لگے۔
صرف بلوچستان میں اس منصوبے میں 16 ارب 80 کروڑ روپے بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ 10 کروڑ 65 لاکھ درختوں کا بجٹ منظور کر کے 1 کروڑ 25 لاکھ درخت لگائے، وہ بھی 90٪ سوکھ گئے۔ یوں پورے صوبے میں چند ہزار درخت ہی اس منصوبے کے بچ گئے ہیں۔
کچھ ایسی ہی کرپشن صوبہ خیبرپختونخوا میں دیکھنے میں آئی، جہاں اربوں روپے لگا کر بھی پورے کے پی میں کسی ایک جگہ اس منصوبے کے لگائے گئے درخت نظر نہیں آتے۔ کے پی میں اس منصوبے کے لیے مجموعی طور پر 15 ارب روپے مختص کیے گئے تھے۔ مختلف رپورٹس کے مطابق اس میں مجموعی طور پر 9 ارب روپے کی کرپشن اور خرد برد کی گئی ہے۔
پی ٹی آئی دعویٰ کرتی ہے کہ منصوبے میں لگائے گئے جنگلات یا درخت موجود ہیں، لیکن اس کی کوئی فوٹیج جاری نہیں کرتی۔ جن صحافیوں نے اس پر کام کیا ہے ان کے مطابق جو درخت لگائے بھی گئے تھے وہ 99٪ سوکھ چکے ہیں کیونکہ ان کی دیکھ بھال نہیں ہوئی۔ وہ پیسہ پی ٹی آئی کے کرتا دھرتا ہڑپ کر گئے۔
اس کے برعکس عمران خان کی حکومت میں خیبرپختونخوا میں جنگلات کی خوفناک کٹائی ہوئی اور کم از کم ایک تہائی جنگلات کا صفایا کر کے لکڑی بیچ دی گئی۔ معروف صحافی سلیم صافی کے مطابق خیبرپختونخوا کی ٹمبر مافیا کو محمود خان اور جنید اکبر چلاتے ہیں۔ ان میں سے ایک کے پی کا وزیراعلیٰ رہا ہے اور دوسرا پارٹی کا صدر ہے۔
یہ کہا جا سکتا ہے کہ درختوں اور جنگلات کے حوالے سے پی ٹی آئی کا دور خیبرپختونخوا کے لیے تباہ کن رہا۔ موجودہ تباہ کن سیلابوں کی ایک بڑی وجہ بھی جنگلات کی کٹائی ہے۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں