نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

سیلاب کے خلاف کیا آپشنز ہیں؟

۔ انڈیا نے پانی چھوڑنے سے صرف ایک دن پہلے اتنا کہا کہ ہم نے ڈیم کھول دئیے ہیں۔ کتنا پانی آئیگا وہ بھی نہیں بتایا۔ لیکن فرض کریں انڈیا ہمیں پانچ دن پہلے بتا دیتا اور پانی کی مقدار بھی بتا دیتا تو بھی پاکستان کے پاس کیا آپشنز تھے؟ کیا ڈیم موجود تھے جن میں ذخیرہ کر لیتے؟  جواب ہے نہیں۔  کیا خشک نہریں موجود تھیں جن میں پانی کا رخ موڑ لیتے؟ جواب ہے نہیں۔  ڈیموں اور خشک نہروں کے خلاف تو حال ہی میں پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی جیسی بڑی سیاسی جماعتوں نے خود مہم چلائی تھی۔  پھر کیا ہم نے دریاؤں کے کنارے تجاؤزات کو روکا ہے سندھ، پنجاب یا خیبرپختونخواہ میں؟ جواب ہے نہیں۔ تینوں صوبوں میں تجاوزات موجود ہیں۔ بلکہ دریائے راوی کے کنارے چھوڑیں، اس کے بیڈ پر ہمارے ایک سابق وزیراعظم عمران خان نے سوسائٹی بنوا لی تھی اور اسکی تشہیر کر کے لوگوں کو پلاٹ لینے کی دعوت بھی دی تھی۔  پھر آخر میں ایک ہی چیز بچتی ہے کہ کیا ہم نے دریاؤں کے کنارے مضبوط حفاظتی پشتے بنائے ہیں۔ پورے دریا پر نہ سہی صرف شہری علاقوں میں۔  جواب ہے نہیں۔  بلکہ لاہور میں عمران خان حکومت راوی کنارے سوسائٹیز سے حف...

مودی کا عالمی منت ترلہ پروگرام

 ۔ مودی چین جا رہا ہے، جے شنکر کو امریکہ بھیج رہا ہے اور اجیت ڈوول کو روس بھیج رہا ہے۔ اس سب کی وجہ تینوں ممالک کے پاؤں پکڑنا اور ان سے بھارت پر رحم کھانے کی اپیل کرنا ہے۔

ٹرمپ نے ابھی صرف 25 فیصد ٹیکس لگایا ہے، جب کہ پاکستان پر 19 فیصد ہے۔ یہی فرق انڈین تاجروں کو برباد کر دے گا اور پاکستانی تاجروں کی چاندی ہوجائیگی۔ لیکن بات یہیں ختم نہیں ہوتی — 21 دن بعد انڈیا پر مزید 25 فیصد ٹیکس لاگو ہو جائے  گا، جس کے بعد اس کی امریکہ کو ساٹھ سے ستر ارب ڈالر کی برآمدات ڈوب جائیں گی۔

اسی لیے مودی نے "لیزر آنکھوں" والے جے شنکر کو امریکہ بھیجا ہے کہ جاؤ اور چاہے ٹرمپ کے پاؤں پکڑنے پڑیں، اس کی منتیں کرو کہ جو بھی کرنا ہے لیکن پاکستان سے ہمارا ٹیرف کم از کم 1٪ کم ہونا چاہئے۔ یہ بھی کہو کہ ہم جو چاہو گے کریں گے اور روس سے تیل خریدنا بھی بند کر دیں گے۔

روس کے لیے مودی نے اجیت ڈوول کو بھیجا ہے، جو ماسکو جا کر بتائے گا کہ ہم امریکی دباؤ نہیں سہہ سکتے، اس لیے ہم تم سے تیل خریدنا بند کر رہے ہیں۔ لیکن تم ناراض نہ ہونا اور ہمیں جہاز، ایس-400، ایس-500 دفاعی نظام کے ساتھ ساتھ وہ ہائپر سونک میزائل بھی دینا جو تم نے ایران کو دیے ہیں، کیونکہ باقی میزائلوں کے خلاف پاکستان چین سے جدید دفاعی نظام لینے والا ہے۔ ناراض ہوکر ہماری وہ ڈیل خراب نہ کرنا۔ 

مودی خود چین جا کر صدر شی سے ملے گا اور کہے گا کہ برکس میں ہماری پوزیشن پر امریکہ نے برا منایا ہے۔ اگر برکس کچھ عرصے کے لیے ڈالر کے مقابل نئی کرنسی لانے کا منصوبہ چھوڑ دے تو ہم تمہاری ہر شرط مان لیں گے۔ اس کے ساتھ وہ دریائے برہم پترا پر بات کرے گا، جس پر انڈیا کی ایک چوتھائی زراعت کا انحصار ہے کہ اس پر اتنا بڑا ڈیم نہ بناؤ کہ انڈیا بوند بوند کو ترس جائے۔ دیکھنا ہے صدر شی اس پر کیا جواب دیتے ہیں۔

آخری محاذ مودی کو اپنے ملک کے اندر لڑنا ہے، جہاں ٹاٹا، برلا، امبانی اور اڈانی اس کے گلے پڑنے والے ہیں۔ انہوں نے روسی تیل ریفائن کرنے کے لیے بڑی بڑی ریفائنریاں لگا رکھی ہیں اور اربوں ڈالر کے آرڈرز موجود ہیں۔ اگر مودی روسی تیل خریدنا بند کرتا ہے تو انڈیا کے یہ چار طاقتور ترین خاندان بےپناہ مالی نقصان اٹھائیں گے اور اس کا حساب مودی سے لیں گے۔ چین سے واپس آ کر "وشو گرو" مودی جی کو ان چاروں کے پاؤں بھی پکڑنے پڑیں گے۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

عرفان سلیم کو کور کمانڈر کا گھر جلانے کا معاؤضہ مل گیا!

جیسا کہ پہلے بتایا گیا تھا، باغی کارکنوں کو عمران خان کے حکم پر رقوم اور عہدوں کی پیشکش کی گئی تھی۔ لیکن ان کی کوشش تھی کہ اپنے "ریٹ" کچھ مزید بڑھا سکیں۔ اس پر گنڈاپور نے عرفان سلیم کے سرپرست ایم این اے کو فون کیا اور کہا: "اسے سمجھاؤ، تم جانتے ہو کہ یہ اڈیالہ کا فیصلہ ہے۔ اگر کوئی گڑبڑ ہوئی تو سب سے پہلے اسی کو پارٹی سے فارغ کیا جائے گا، اور بات صرف اسی پر ختم نہیں ہوگی!" ایم این اے صاحب نے عرفان سلیم سے ملاقات کی۔ تیمور جھگڑا بھی ساتھ تھے۔ عرفان سلیم دھمکی سن کر سہم تو گیا لیکن پھر بھی پوچھ لیا کہ : "بدلے میں مجھے کیا ملے گا؟" اسے بتایا گیا کہ مرزا آفریدی خود فون کرکے بتائیں گے (یعنی رقم خود طے کر لینا)۔ عرفان سلیم نے دوبارہ اصرار کیا: "عہدہ کیا ملے گا؟" جواب ملا: "تمہیں سپیشل اسسٹنٹ بنا لیں گے۔" اس پر عرفان سلیم نے جواب دیا: "ابھی فوراً سپیشل اسسٹنٹ نہ بنائیں، ورنہ میرے ساتھی کارکن مجھے کھا جائیں گے۔ وہ کہیں گے کہ ہمارے سامنے اتنے بڑے بڑے ڈائلاگ مارنے کے بعد ایک سپیشل اسسٹنٹ پر بک گئے؟" جب یہ معاملات طے پا گئے تو عمران خان ...

عافیہ صدیقی کی اصل کہانی

عافیہ صدیقی ایک مالدار خاندان سے تعلق رکھتی تھیں اور 1990 کی دہائی میں اپنے بھائی کے ہمراہ امریکہ چلی گئیں۔ وہ امریکی شہریت رکھتی تھیں۔ اُنہوں نے دو شادیاں کیں، اور دونوں شادیاں اُن کی اپنی پسند سے تھیں۔ امریکہ کے مطابق وہ القاعدہ کی رکن تھیں اور دورانِ تفتیش خالد شیخ محمد نے اُن کا نام لیا تھا۔ گرفتاری کے بعد، قید کے دوران انہوں نے مبینہ طور پر امریکی فوجیوں سے بندوق چھین کر اُن پر فائرنگ کی، جس کے باعث اُنہیں سزا سنائی گئی۔ نہ پاکستان نے کبھی یہ کہا کہ ہم نے عافیہ کو گرفتار کیا، اور نہ ہی امریکہ نے کبھی یہ کہا کہ پاکستان نے اُسے ہمارے حوالے کیا۔ عافیہ افغانستان گئی تھیں، جہاں وہ افغان فورسز کے ہاتھ لگیں۔ افغان حکام نے انہیں امریکہ کے حوالے کر دیا۔ کچھ لوگ دعویٰ کرتے ہیں کہ جنرل مشرف نے اپنی کتاب میں اس حوالے سے اعتراف کیا ہے، مگر یہ سراسر غلط ہے۔ عافیہ صدیقی بگرام جیل کی "قیدی نمبر 650" نہیں تھیں۔ جن معظم بیگ کے بیان کی بنیاد پر اُنہیں یہ نمبر دیا گیا، وہ خود 2 فروری 2003 کو بگرام سے گوانتانامو بے منتقل ہو چکے تھے۔ اُس وقت عافیہ اپنے خاندان کے ہمراہ کراچی میں موجود تھیں۔ وہ...

کوہستان کرپشن سکینڈل

۔ کوہستان کرپشن اسکینڈل بنیادی طور پر ضلع کوہستان میں مختلف ترقیاتی کاموں کے نام پر نکالے گئے سرکاری فنڈز کا ایک میگا کرپشن کیس ہے، جس میں جعلی کمپنیوں کی مدد سے تقریباً 40 ارب روپے کی رقم نکالی گئی۔ یہ رقوم ایسے 'ترقیاتی کاموں' کے لیے نکالی گئیں جو کبھی ہوئے ہی نہیں تھے۔ کوہستان میں حالیہ بارشوں میں دوبارہ لوگ ڈوبے ہیں۔ وہاں تو ضروری پل بھی نہیں بنے ہیں۔ یہ بدعنوانی 2019ء سے دسمبر 2024ء تک جاری رہی۔ اس کرپشن اسکینڈل میں اعظم سواتی کا نام سب سے نمایاں ہے، جبکہ اس کا مرکزی ملزم ایک ٹھیکیدار محمد ایوب ہے، جس نے پشاور ہائی کورٹ میں پلی بارگین کی درخواست بھی دی ہے، یعنی وہ کرپشن تسلیم کر رہا ہے لیکن "کچھ لو کچھ دو" پر معاملہ ختم کرنا چاہتا ہے۔ اعظم سواتی کا 25 کروڑ کا بنگلہ اسی محمد ایوب نے 60 کروڑ روپے میں خریدا۔ بعد ازاں اعظم سواتی نے یہ جعلسازی بھی کی کہ جائیداد کا انتقال 2016ء کی تاریخوں کا دکھایا جائے تاکہ خرید و فروخت پر سوال نہ اٹھے۔ کچھ رپورٹس کے مطابق اس سکینڈل میں اعظم سواتی کا حصہ 4 ارب روپے کا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس سکینڈل کے منظر عام پر آنے کے ...