۔ مودی چین جا رہا ہے، جے شنکر کو امریکہ بھیج رہا ہے اور اجیت ڈوول کو روس بھیج رہا ہے۔ اس سب کی وجہ تینوں ممالک کے پاؤں پکڑنا اور ان سے بھارت پر رحم کھانے کی اپیل کرنا ہے۔
ٹرمپ نے ابھی صرف 25 فیصد ٹیکس لگایا ہے، جب کہ پاکستان پر 19 فیصد ہے۔ یہی فرق انڈین تاجروں کو برباد کر دے گا اور پاکستانی تاجروں کی چاندی ہوجائیگی۔ لیکن بات یہیں ختم نہیں ہوتی — 21 دن بعد انڈیا پر مزید 25 فیصد ٹیکس لاگو ہو جائے گا، جس کے بعد اس کی امریکہ کو ساٹھ سے ستر ارب ڈالر کی برآمدات ڈوب جائیں گی۔
اسی لیے مودی نے "لیزر آنکھوں" والے جے شنکر کو امریکہ بھیجا ہے کہ جاؤ اور چاہے ٹرمپ کے پاؤں پکڑنے پڑیں، اس کی منتیں کرو کہ جو بھی کرنا ہے لیکن پاکستان سے ہمارا ٹیرف کم از کم 1٪ کم ہونا چاہئے۔ یہ بھی کہو کہ ہم جو چاہو گے کریں گے اور روس سے تیل خریدنا بھی بند کر دیں گے۔
روس کے لیے مودی نے اجیت ڈوول کو بھیجا ہے، جو ماسکو جا کر بتائے گا کہ ہم امریکی دباؤ نہیں سہہ سکتے، اس لیے ہم تم سے تیل خریدنا بند کر رہے ہیں۔ لیکن تم ناراض نہ ہونا اور ہمیں جہاز، ایس-400، ایس-500 دفاعی نظام کے ساتھ ساتھ وہ ہائپر سونک میزائل بھی دینا جو تم نے ایران کو دیے ہیں، کیونکہ باقی میزائلوں کے خلاف پاکستان چین سے جدید دفاعی نظام لینے والا ہے۔ ناراض ہوکر ہماری وہ ڈیل خراب نہ کرنا۔
مودی خود چین جا کر صدر شی سے ملے گا اور کہے گا کہ برکس میں ہماری پوزیشن پر امریکہ نے برا منایا ہے۔ اگر برکس کچھ عرصے کے لیے ڈالر کے مقابل نئی کرنسی لانے کا منصوبہ چھوڑ دے تو ہم تمہاری ہر شرط مان لیں گے۔ اس کے ساتھ وہ دریائے برہم پترا پر بات کرے گا، جس پر انڈیا کی ایک چوتھائی زراعت کا انحصار ہے کہ اس پر اتنا بڑا ڈیم نہ بناؤ کہ انڈیا بوند بوند کو ترس جائے۔ دیکھنا ہے صدر شی اس پر کیا جواب دیتے ہیں۔
آخری محاذ مودی کو اپنے ملک کے اندر لڑنا ہے، جہاں ٹاٹا، برلا، امبانی اور اڈانی اس کے گلے پڑنے والے ہیں۔ انہوں نے روسی تیل ریفائن کرنے کے لیے بڑی بڑی ریفائنریاں لگا رکھی ہیں اور اربوں ڈالر کے آرڈرز موجود ہیں۔ اگر مودی روسی تیل خریدنا بند کرتا ہے تو انڈیا کے یہ چار طاقتور ترین خاندان بےپناہ مالی نقصان اٹھائیں گے اور اس کا حساب مودی سے لیں گے۔ چین سے واپس آ کر "وشو گرو" مودی جی کو ان چاروں کے پاؤں بھی پکڑنے پڑیں گے۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں