۔ خیبرپختونخوا کے اضلاع بونیر اور صوابی میں بارشوں سے جو تباہی ہوئی، اس میں عوام کی مدد کے لیے حسبِ معمول سب سے آگے پاک فوج ہی نظر آئی۔
پاک فوج کی 8 یونٹس اس وقت سرچ اور ریسکیو آپریشن میں مصروف ہیں۔ صرف دو دن میں پاک فوج نے کم و بیش 26 ہزار افراد کو ریسکیو کیا ہے۔ ان آپریشنز میں فوجی ہیلی کاپٹروں کو بھی بڑی تعداد میں استعمال کیا گیا۔
فوج کی انجینئرنگ بٹالینز بھی موقع پر پہنچ چکی ہیں۔ صرف دو دن میں فوجی انجینئرنگ بٹالینز نے تباہ ہونے والے 56 پلوں میں سے 9 اہم ترین پل دوبارہ بنا دیے اور انہیں اس قابل کر دیا کہ ان پر سامانِ رسد متاثرہ لوگوں تک پہنچایا جا سکے، انہیں محفوظ مقامات تک منتقل کیا جا سکے یا زخمی اور بیماروں کو وہاں سے نکال کر اسپتالوں میں پہنچایا جا سکے۔
سامانِ رسد کی بات کریں تو فوج نے اپنا ایک دن کا راشن سیلاب متاثرین میں تقسیم کیا، جو تقریباً 600 ٹن تھا۔
فوج کی میڈیکل یونٹس بھی کام میں مصروف ہیں اور کئی مقامات پر طبی کیمپ قائم کیے گئے ہیں۔ دو دن میں کم و بیش 6000 افراد کو طبی امداد فراہم کی جا چکی ہے۔
افسوسناک امر یہ ہے کہ جب پاک فوج یہ سب کچھ کر رہی تھی تو "فوج کا کام صرف سرحدوں پر ہے" کا نعرہ لگانے والی پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت بونیر کے پڑوس میں واقع کوہستان میں جلسہ کر رہی تھی۔ یعنی انہیں اس بات کی کوئی پرواہ نہیں تھی کہ بونیر پر قیامت ٹوٹی ہوئی ہے اور ان لوگوں کی سیکڑوں لاشیں پڑی ہوئی ہیں جنہوں نے انکو ووٹ دیا تھا۔
یہ حقیقت البتہ بونیر کے عوام نے بہت اچھی طرح دیکھی اور جہاں سے فوجی گزرتے ہیں وہاں لوگ "پاک فوج زندہ باد" کے نعرے لگاتے ہیں۔ سوشل میڈیا پر ایک شخص کی ویڈیو وائرل ہے جو حامد میر کو انٹرویو دیتے ہوئے کہتا ہے: "ہمیں کوئی سیاسی جماعت نہیں چاہیے، وہ تو صرف تصویریں کھنچواتی ہیں۔ ہمیں فوج چاہیے، وہی کام کر رہی ہے۔" جوں ہی اس نے فوج کا نام لیا، حامد میر نے مائیک کھینچ لیا۔ حامد میر نے یہ ویڈیو اپنے پروگرام میں بھی شامل نہیں کی، جس پر سوشل میڈیا پر انہیں سخت تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں