نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

پی آئی اے پر پابندی ختم

۔ آخرکار پانچ سال بعد برطانیہ نے بھی پی آئی اے پر سے پابندیاں ختم کر دیں، جس کے بعد اب پی آئی اے پاکستان سے براہ راست لندن پرواز کر سکے گی۔ اس سے قبل یورپی یونین بھی پی آئی اے پر عائد پابندیاں ختم کر چکی ہے۔ پی آئی اے پر یہ پابندیاں سال 2020ء میں عمران خان کی حکومت کے دوران اس وقت لگیں، جب پی آئی اے کا ایک طیارہ کراچی میں گر کر تباہ ہو گیا۔ اس حادثے کے بعد اس وقت کے وزیر ہوابازی غلام سرور خان نے پارلیمنٹ میں تقریر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ پی آئی اے کے اکثر پائلٹس کے لائسنس جعلی ہیں۔ ان کی یہ تقریر ایک دھماکہ خیز انکشاف بن گئی، جس کے فوراً بعد یورپی یونین اور برطانیہ نے پی آئی اے کی پروازوں پر پابندیاں عائد کر دیں۔ اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے غلام سرور خان سے جواب طلبی کے بجائے ان کا دفاع کیا اور کہا کہ غلام سرور خان نے بالکل درست بات کی ہے، ہم لوگوں کی جانوں کو خطرے میں نہیں ڈال سکتے۔ یوں عمران خان کے بیان نے غلام سرور خان کے دعوے کی تصدیق کر دی۔ عمران نیازی کے دور یوتھیا میں وزیر ہوابازی غلام سرور خان کا #PIA کے پائلٹس کی جعلی ڈگریوں اور لائسنسوں کے بارے میں بیان: کرپٹ اور کمیش...
حالیہ پوسٹس

اسرائیل کا شام پر حملہ

 اسرائیل نے شام کے دارلخلافہ دمشق پر حملے کیے ہیں۔ ان حملوں میں اس نے وزارت دفاع اور صدارتی محل کو نشانہ بنایا ہے۔ اسرائیل کا دعوی ہے کہ وہ یہ حملے اقلیتی فرقے دروز کی حفاظت کے لیے کر رہا ہے۔  ⚡️🇸🇾🇮🇱BREAKING: Israel has bombed the Syria’s Ministry of Defense headquarters in Damascus, launching multiple airstrikes. Three of the strikes also targeted areas near the presidential palace in the capital. pic.twitter.com/wbpbq8OAiX — Suppressed News. (@SuppressedNws) July 16, 2025 کل ایک دن میں اسرائیل نے مجموعی طور پر شام پر 160 حملے کیے ہیں جس میں شام کا وزیر دفاع بھی قتل کر دیا۔ دمشق کے بعد اسرائیل نے السویدا اور درعا میں بھی حملے کیے۔ ان حملوں میں متعدد شامی شہری شہید اور درجنوں زخمی ہوئے ہیں۔ ایک رپورٹ ہے کہ لڑائی میں مجموعی طور پر 300 ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔  شامی وزارتِ خارجہ نے اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت کی ہے۔ اسرائیل جس دروز اقلیت کی حمایت میں شام پر حملے کر رہا ہے، ان کی تعداد 7 سے 10 لاکھ کے درمیان ہے۔ دروز مذہب اسلام، عیسائیت اور یہودیت کا امتزاج ہے۔ ان کی زیادہ تر...

کوہستان کرپشن سکینڈل

۔ کوہستان کرپشن اسکینڈل بنیادی طور پر ضلع کوہستان میں مختلف ترقیاتی کاموں کے نام پر نکالے گئے سرکاری فنڈز کا ایک میگا کرپشن کیس ہے، جس میں جعلی کمپنیوں کی مدد سے تقریباً 40 ارب روپے کی رقم نکالی گئی۔ یہ رقوم ایسے 'ترقیاتی کاموں' کے لیے نکالی گئیں جو کبھی ہوئے ہی نہیں تھے۔ کوہستان میں حالیہ بارشوں میں دوبارہ لوگ ڈوبے ہیں۔ وہاں تو ضروری پل بھی نہیں بنے ہیں۔ یہ بدعنوانی 2019ء سے دسمبر 2024ء تک جاری رہی۔ اس کرپشن اسکینڈل میں اعظم سواتی کا نام سب سے نمایاں ہے، جبکہ اس کا مرکزی ملزم ایک ٹھیکیدار محمد ایوب ہے، جس نے پشاور ہائی کورٹ میں پلی بارگین کی درخواست بھی دی ہے، یعنی وہ کرپشن تسلیم کر رہا ہے لیکن "کچھ لو کچھ دو" پر معاملہ ختم کرنا چاہتا ہے۔ اعظم سواتی کا 25 کروڑ کا بنگلہ اسی محمد ایوب نے 60 کروڑ روپے میں خریدا۔ بعد ازاں اعظم سواتی نے یہ جعلسازی بھی کی کہ جائیداد کا انتقال 2016ء کی تاریخوں کا دکھایا جائے تاکہ خرید و فروخت پر سوال نہ اٹھے۔ یہ سکینڈل محمود خان کے دور میں شروع ہوا تھا اور وہی اسکے ماسٹر مائنڈ کہلاتے ہیں۔ ان کے علاوہ اس میں سابق وزیرخزانہ تیمور ...

عمران خان پیسوں پر چلنے والا میٹر

پاجوڑ میں ریحان زیب پی ٹی آئی کا سرگرم کارکن تھا۔ الیکشن میں اس کو ٹکٹ کی امید تھی۔ لیکن پی ٹی آئی نے ریحان زیب کو ٹکٹ دینے سے انکار کر دیا، کیونکہ عمران خان پی ٹی آئی کی ٹکٹیں کروڑوں روپے کے عوض بیچ رہا تھا اور ریحان زیب کے پاس ٹکٹ خریدنے کے پیسے نہیں تھے۔ جبکہ وہی ٹکٹ گل ظفر نے دو کروڑ میں خرید لیا۔ لیکن ریحان زیب مقبول تھا، لہٰذا وہ آزاد کھڑا ہو گیا۔ اس پر پی ٹی آئی نے، بلکہ مبینہ طور پر گل ظفر نے، ریحان زیب کو قتل کر دیا۔ اس کے خاندان نے باقاعدہ گل ظفر پر الزام لگایا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس کو قتل کر کے پی ٹی آئی نے اس کی لاش پر سیاست بھی کی۔ اس کے قتل پر اس کے بھائی مبارک زیب نے ٹکٹ مانگا۔ اس کو بھی نہیں ملا تو وہ آزاد کھڑا ہو گیا۔ اس کو دھمکیاں بھی دی گئیں اور کروڑوں روپے کی رشوت کی پیشکش بھی کی گئی۔ لیکن وہ کھڑا رہا اور جیت گیا۔ اس کے بعد جب اس نے پی ٹی آئی سے کچھ معاملات پر بغاوت کی تو پی ٹی آئی نے اس کو غدار کہنا شروع کر دیا اور آج تک عمران خان کا سوشل میڈیا اس کو گالیاں دیتا ہے۔ اب سینیٹ کے تازہ ترین الیکشن میں بھی وہی سب کچھ دہرایا گیا ہے۔ پی ٹی آئی نے اپنے جو امیدوار نامزد ک...

عمران خان کو جیل میں سہولیات

پی ٹی آئی اور خود عمران خان بھی سب سے زیادہ یہی رونا روتے رہتے ہیں کہ عمران خان پر جیل میں بہت سختی ہے اور ان کو وہ سہولیات بھی نہیں دی جا رہیں جو ان کا حق ہیں۔ اس کے جواب میں جیل سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ نے ایک آفیشل پریس ریلیز جاری کی، جس میں وہ تمام سہولیات درج تھیں جو عمران خان کو جیل میں حاصل ہیں۔ اس پریس ریلیز کے مطابق: عمران خان کو 7 سیلز پر مشتمل ایک کمپلیکس میں رکھا گیا ہے۔ وہاں چہل قدمی کے لیے کھلا صحن موجود ہے۔ ان کو ورزش کے لیے سائیکل دی گئی ہے۔ ان کو ایل ای ڈی ٹی وی دیا گیا ہے۔ ان کو روزانہ کئی اخبارات دیے جاتے ہیں۔ ان کو ان کی مرضی کی کتب دی جاتی ہیں۔ ان کو ایک الگ کُک دیا گیا ہے، جو تینوں وقت ان کو ان کی پسند کا کھانا بنا کر دیتا ہے۔ جب سے وہ جیل میں ہیں، وہ ٹوئٹر پر 413 ٹویٹس کر چکے ہیں۔ وہ جیل سے اپنی پارٹی کے ہر معاملے پر لائحہ عمل دیتے ہیں، یعنی ان کو جیل سے پارٹی چلانے کی اجازت ملی ہوئی ہے۔ تقریباً روزانہ ان کو میڈیا تک رسائی دی جاتی ہے اور وہ اپنا مؤقف پیش کرتے رہتے ہیں۔ صرف تین ماہ میں 66 خواتین و حضرات بانیِ پی ٹی آئی سے ملاقاتیں کر چکے ہی...

دلائی لامہ پر چین اور انڈیا کی جنگ کا امکان

چین دو علاقوں پر ہمیشہ سے دعوے دار ہے: ایک تائیوان اور دوسرا تبت۔ گو کہ تبت پر چین کا کنٹرول ہے، لیکن وہاں کے دلائی لامہ (روحانی پیشوا) چینی عملداری کو تسلیم نہیں کرتے۔ تاہم، اس وقت دلائی لامہ کی حالت زیادہ اچھی نہیں، لہٰذا چین نے اپنی تمام امیدیں دلائی لامہ کے جانشین سے باندھ رکھی ہیں کہ وہ چین کی مرضی کا ہوگا اور تبت کو چین میں باقاعدہ طور پر ضم کر دے گا۔ لیکن دلائی لامہ کے معاملے پر انڈیا چھیڑ چھاڑ کر رہا ہے اور وہ کوشش کر رہا ہے کہ دلائی لامہ علیحدگی پسندوں کی مرضی کا آئے۔ وجہ یہ ہے کہ چین انڈیا کے اروناچل پردیش کو بھی جنوبی تبت کہتا ہے اور انڈیا کو اندیشہ ہے کہ ایک بار تبت چین میں ضم ہو گیا تو وہ اروناچل پردیش بھی زبردستی حاصل کر لے گا۔ ابھی چند دن پہلے چین نے اروناچل پردیش کے چینی نام بھی رکھ لیے ہیں۔ اس کے دریاؤں پر بند بھی باندھ رہا ہے۔ چین کو اروناچل پردیش سے دور رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ اس کو تبت میں ہی الجھائے رکھا جائے۔ لیکن چین نے دلائی لامہ کے معاملے پر انڈیا کو سخت وارننگ دی ہے اور چینی عزائم سے لگ رہا ہے کہ اگر انڈیا نہ رکا تو وہ اس معاملے میں انڈیا پر جنگ بھی مسلط کر س...

انڈین بحری بیڑے کا پوسٹ مارٹم

 انڈیا کے پاس ایک بحری بیڑہ موجود ہے جس کا نام وکرانت ( INS Vikrant) ہے۔ پاکستان کے پاس اس نوعیت کا کوئی طیارہ بردار بحری جہاز نہیں، جس کی وجہ سے بھارتی عوام اور میڈیا میں یہ تاثر عام ہے کہ ان کو بحری طاقت کے میدان میں پاکستان پر برتری حاصل ہے۔ لیکن آئیں انکی یہ غلط فہمی دور کرتے ہیں۔ بحری بیڑہ دراصل ایک طیارہ بردار بحری جہاز ہوتا ہے اور اس کی اصل طاقت ان لڑاکا طیاروں میں ہوتی ہے جو اس پر لدے ہوتے ہیں۔ دنیا کی سب سے بڑی بحری طاقت یعنی امریکہ کے بحری بیڑے اسی لیے مؤثر ہیں کہ ان پر جدید ترین لڑاکا طیارے تعینات کیے جاتے ہیں جو کسی بھی خطے میں جا کر امریکہ کو فضائی اور بحری برتری دلا دیتے ہیں۔ اب آتے ہیں بھارت کے وکرانت (  INS Vikrant)  پر جو 2022 میں سروس میں آیا۔ یہ بحری بیڑہ بھارت نے خود تیار کیا ہے جس کی تیاری پر تقریباً 2.5 بلین ڈالر (تقریباً 750 ارب بھارتی روپے) لاگت آئی ہے۔ اس کے سالانہ آپریشنل اخراجات تقریباً 1000 کروڑ بھارتی روپے (یعنی 120 ملین ڈالر) کے قریب ہیں۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ وکرانت پر صرف مگ 29 جیسے پرانے طیارے ہی تعینات کیے جا سکتے ہیں، جن کی تعداد ب...