نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

اگست, 2025 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

سیلاب کے خلاف کیا آپشنز ہیں؟

۔ انڈیا نے پانی چھوڑنے سے صرف ایک دن پہلے اتنا کہا کہ ہم نے ڈیم کھول دئیے ہیں۔ کتنا پانی آئیگا وہ بھی نہیں بتایا۔ لیکن فرض کریں انڈیا ہمیں پانچ دن پہلے بتا دیتا اور پانی کی مقدار بھی بتا دیتا تو بھی پاکستان کے پاس کیا آپشنز تھے؟ کیا ڈیم موجود تھے جن میں ذخیرہ کر لیتے؟  جواب ہے نہیں۔  کیا خشک نہریں موجود تھیں جن میں پانی کا رخ موڑ لیتے؟ جواب ہے نہیں۔  ڈیموں اور خشک نہروں کے خلاف تو حال ہی میں پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی جیسی بڑی سیاسی جماعتوں نے خود مہم چلائی تھی۔  پھر کیا ہم نے دریاؤں کے کنارے تجاؤزات کو روکا ہے سندھ، پنجاب یا خیبرپختونخواہ میں؟ جواب ہے نہیں۔ تینوں صوبوں میں تجاوزات موجود ہیں۔ بلکہ دریائے راوی کے کنارے چھوڑیں، اس کے بیڈ پر ہمارے ایک سابق وزیراعظم عمران خان نے سوسائٹی بنوا لی تھی اور اسکی تشہیر کر کے لوگوں کو پلاٹ لینے کی دعوت بھی دی تھی۔  پھر آخر میں ایک ہی چیز بچتی ہے کہ کیا ہم نے دریاؤں کے کنارے مضبوط حفاظتی پشتے بنائے ہیں۔ پورے دریا پر نہ سہی صرف شہری علاقوں میں۔  جواب ہے نہیں۔  بلکہ لاہور میں عمران خان حکومت راوی کنارے سوسائٹیز سے حف...

سیلاب کے خلاف کیا آپشنز ہیں؟

۔ انڈیا نے پانی چھوڑنے سے صرف ایک دن پہلے اتنا کہا کہ ہم نے ڈیم کھول دئیے ہیں۔ کتنا پانی آئیگا وہ بھی نہیں بتایا۔ لیکن فرض کریں انڈیا ہمیں پانچ دن پہلے بتا دیتا اور پانی کی مقدار بھی بتا دیتا تو بھی پاکستان کے پاس کیا آپشنز تھے؟ کیا ڈیم موجود تھے جن میں ذخیرہ کر لیتے؟  جواب ہے نہیں۔  کیا خشک نہریں موجود تھیں جن میں پانی کا رخ موڑ لیتے؟ جواب ہے نہیں۔  ڈیموں اور خشک نہروں کے خلاف تو حال ہی میں پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی جیسی بڑی سیاسی جماعتوں نے خود مہم چلائی تھی۔  پھر کیا ہم نے دریاؤں کے کنارے تجاؤزات کو روکا ہے سندھ، پنجاب یا خیبرپختونخواہ میں؟ جواب ہے نہیں۔ تینوں صوبوں میں تجاوزات موجود ہیں۔ بلکہ دریائے راوی کے کنارے چھوڑیں، اس کے بیڈ پر ہمارے ایک سابق وزیراعظم عمران خان نے سوسائٹی بنوا لی تھی اور اسکی تشہیر کر کے لوگوں کو پلاٹ لینے کی دعوت بھی دی تھی۔  پھر آخر میں ایک ہی چیز بچتی ہے کہ کیا ہم نے دریاؤں کے کنارے مضبوط حفاظتی پشتے بنائے ہیں۔ پورے دریا پر نہ سہی صرف شہری علاقوں میں۔  جواب ہے نہیں۔  بلکہ لاہور میں عمران خان حکومت راوی کنارے سوسائٹیز سے حف...

عمران خان کا راوی سٹی سکینڈل

۔ دنیا کے سب سے بڑے وژنری عمران خان کی ویڈیو اس وقت سوشل میڈیا پر وائرل ہے جس میں وہ کسی پراپرٹی ڈیلر کی طرح اپنی ھاؤسنگ سوسائٹی کی تشہیر کر رہا ہے۔ یاد رہے موصوف تب وزیراعظم پاکستان تھا۔ اس اشتہار میں  وہ بتا رہا ہے کہ راوی سکڑ کا نالہ بن جائیگا لہذا میں اس خشک دریا میں یہاں ایک عظیم سوسائیٹی لانچ کر رہا ہوں۔ عوام ہم سے پلاٹ خریدیں۔ اس منصوبے کا ایک پس منظر ہے۔ اس سے پہلے عمران خان ملک ریاض سے تعلقات استوار کر چکا تھا۔ اس کو 190 ملین پاؤنڈ بخش کر اس سے 8 ارب روپے کیش، زمین اور جواہرات کی شکل میں وصول کر چکا تھا۔ پھر ملک ریاض نے عمران خان کے ساتھ ملکر خیبرپختونخوا میں بغیر زمین کے بحریہ پشاور لانچ کی۔ صرف فائلیں بیچ کر خیبرپختونخوا سے 50 ارب روپے سمیٹ لیے کسی کو ایک انچ زمین دئیے بغیر۔ اس میں سے عمران خان کو اسکا حصہ دے کر باقی ملک ریاض ہضم کر گیا۔ خیبرپختونخوا کے جس ایماندار افسر نے اس میں رکاؤٹ ڈالنے کی کوشش کی اس کو عمران خان نے ہٹا دیا تھا۔ وہ واقعہ بھی کافی مشہور ہے۔   لیکن عمران خان کے منہ کو پراپرٹی کا خون لگا گیا۔ اس کو آئیڈیا ہوگیا کہ اس کام میں بہت مال ہے۔ جس کے...

اٹھارویں آئینی ترمیم اپنے مقاصد حاصل کرنے میں ناکام

اٹھارویں آئینی ترمیم کا مقصد یہ تھا صوبوں کا احساس محرومی دور کرنا اور پاکستان کو مضبوط کرنا۔ اس مقصد کے لیے فنڈز کا اکثر حصہ اور وسیع پیمانے پر اختیارات صوبوں کو دئیے گئے۔ خیال یہ تھا کہ صوبے فنڈز نچلی سطح پر متنقل کرینگے۔ اپنے مسائل زیادہ اچھے سے خود نمٹائنگے اور انکا احساس محرومی ختم ہوگا۔ وفاق سے شکایات کم ہونگی اور پاکستان مضبوط ہوگا۔  لیکن ہوا اس کے بلکل برعکس۔ صوبوں نے فنڈز اور اختیارات تو لیے لیے لیکن ذمہ داری نہیں لی۔ وفاق کو کنگال کر کے بھی فنڈز عوام تک نہیں پہنچنے دئیے۔ محرمیوں کے لیے بدستور وفاق کو ذمہ دار ٹہرانے کا سلسلہ جاری رکھا۔ سونے پہ سہاگہ جو  جو اضافی اختیارات ملے انکی مدد سے وفاق کو بلیک میل کرنا بھی شروع کردیا۔ نتیجے میں پہلے صوبوں میں صرف احساس محرومی تھا اب باقاعدہ علیحدگی کی باتیں ہونے لگیں۔  اس کی ایک مثال صوبہ خیبرپختونخواہ ہے۔ اس صوبے کو اتنا بجٹ دیا جاتا ہے کہ اسکا وزیراعلی خود کہتا ہے کہ ہمارے پاس ڈیڑھ سو ارب روپے سرپلس بجٹ ہے یعنی ضرورت سے ڈیڑھ سو ارب روپے زیادہ۔ لیکن اس کے باؤجود وہ صوبے میں کسی ایک چیز کی ذمہ داری لینے کو تیار نہیں۔ نہ سڑک...

جسٹس اطہر من اللہ کے بارے میں

۔ جسٹس اطہر من اللہ جج بننے سے پہلے اپنے باپ کی سفارش پر سول سروس میں بطور کسٹم آفیسر گئے اور جاتی ہی کرپشن اور رشوت خوری پر جبری ریٹائرڈ کیے گئے۔ وہاں سے اپنے سسر کی سفارش پر وکیل بنے۔ افتخار چوہدری کی تحریک میں اس کے ترجمان بن گئے جس پر اس کو افتخار چوہدری نے جج بنوا دیا۔  اسکی بیوی غزالہ اطہر من اللہ یونیورسٹی کالج میں شعبہ قانون کی ڈین ہے۔ مردوں کی طرح بال کاٹنے والی غزالہ وہاں قانون کے بجائے طلباء کو یوتھیا بنانے کے مشن پر رہتی ہیں۔ اطہرمن اللہ کے دونوں بیٹے کینیڈین نیشنل ہیں اور خود اطہر من اللہ کے بارے میں بھی اس کے ساتھی کہتے ہیں کہ کینیڈا کی نیشنلٹی لے چکا ہے۔ اس کے ایک بیٹے یاسر من اللہ کی اکثر نشے میں دھت کلبوں میں ڈانس کرنے کی وڈیوز آتی رہتی ہیں۔  اطہر من اللہ کی بہن ثمر من اللہ فلمیں وغیرہ بناتی ہیں۔ مشہور ہم جنس پرست ہیں۔ اسی نے بدنام زمانہ سوات کی جعلی ویڈیو بنائی تھی۔  جسٹس اطہر من اللہ کسی لینڈ لارڈ خاندان سے نہیں ہیں۔ نہ ہی کوئی فیملی بزنس ہے۔ اس کے باؤجود جج بننے کے بعد ارب پتی ہوچکے ہیں۔ کہاں سے آئی یہ دولت کے جواب میں ایک مثال دیتا ہوں۔ موصوف نے چک شہ...

فیلڈ مارشل عاصم منیر اور انڈیا کی سفارتی تنہائی

۔ پاکستان کے خلاف بھارت کو چار ممالک کا تعاون حاصل رہا: امریکہ، افغانستان، ایران اور بنگلہ دیش۔ یہ تعاون مختلف شکلوں میں موجود تھا اور اس سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ تاہم جب عاصم منیر نے پاکستانی فوج کی قیادت سنبھالی تو حالات بدلنا شروع ہوگئے۔ سب سے پہلے بنگلہ دیش میں ایک تیز رفتار انقلاب آیا جو بھارت کی پچاس سالہ محنت کو بہا کر لے گیا۔ شیخ مجیب الرحمٰن کے منہ پر عوام نے پیشاب کیا، اسے بھارت کا ایجنٹ اور غدار قرار دیا اور اپنی کرنسی تک سے اس کی تصویر کھرچ ڈالی۔ پھر بنگلہ دیش تیزی سے پاکستان کے قریب آگیا۔ اب تو بنگالی یہ مطالبہ بھی کر رہے ہیں کہ پاکستان اپنے میزائل بنگلہ دیش میں بھی نصب کر دے۔ بھارت چیخ رہا ہے کہ یہ سب عاصم منیر کا کیا دھرا ہے۔ بعد ازاں پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ ہوئی۔ بھارت کو مار پڑی تو ٹرمپ نے سیز فائر کروا دیا۔ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے فوراً ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا بلکہ جنگ بندی پر اسے نوبل انعام کا حقدار بھی قرار دیا۔ مودی پھنس گیا، کیونکہ وہ تسلیم نہیں کر پا رہا تھا کہ ٹرمپ نے سیز فائر کروایا ہے، ورنہ شکست کا پول کھل جاتا۔ یوں وہ انکار پر اَڑا رہا جس سے ٹرمپ ناراض...

پاک فوج کا بونیر میں ریسکیو آپریشن

۔ خیبرپختونخوا کے اضلاع بونیر اور صوابی میں بارشوں سے جو تباہی ہوئی، اس میں عوام کی مدد کے لیے حسبِ معمول سب سے آگے پاک فوج ہی نظر آئی۔ پاک فوج کی 8 یونٹس اس وقت سرچ اور ریسکیو آپریشن میں مصروف ہیں۔ صرف دو دن میں پاک فوج نے کم و بیش 26 ہزار افراد کو ریسکیو کیا ہے۔ ان آپریشنز میں فوجی ہیلی کاپٹروں کو بھی بڑی تعداد میں استعمال کیا گیا۔ فوج کی انجینئرنگ بٹالینز بھی موقع پر پہنچ چکی ہیں۔ صرف دو دن میں فوجی انجینئرنگ بٹالینز نے تباہ ہونے والے 56 پلوں میں سے 9 اہم ترین پل دوبارہ بنا دیے اور انہیں اس قابل کر دیا کہ ان پر سامانِ رسد متاثرہ لوگوں تک پہنچایا جا سکے، انہیں محفوظ مقامات تک منتقل کیا جا سکے یا زخمی اور بیماروں کو وہاں سے نکال کر اسپتالوں میں پہنچایا جا سکے۔ سامانِ رسد کی بات کریں تو فوج نے اپنا ایک دن کا راشن سیلاب متاثرین میں تقسیم کیا، جو تقریباً 600 ٹن تھا۔ فوج کی میڈیکل یونٹس بھی کام میں مصروف ہیں اور کئی مقامات پر طبی کیمپ قائم کیے گئے ہیں۔ دو دن میں کم و بیش 6000 افراد کو طبی امداد فراہم کی جا چکی ہے۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ جب پاک فوج یہ سب کچھ کر رہی تھی تو "فوج کا کام ص...

بلین سونامی ٹری منصوبے میں کرپشن

۔ عمران خان نے 2014ء میں بلین ٹری سونامی منصوبہ شروع کیا۔ لیکن خیبرپختونخوا کے دیگر منصوبوں کی طرح اس منصوبے پر بھی کرپشن اور بے ضابطگیوں کے بھاری الزامات لگے۔ صرف بلوچستان میں اس منصوبے میں 16 ارب 80 کروڑ روپے بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ 10 کروڑ 65 لاکھ درختوں کا بجٹ منظور کر کے 1 کروڑ 25 لاکھ درخت لگائے، وہ بھی 90٪ سوکھ گئے۔ یوں پورے صوبے میں چند ہزار درخت ہی اس منصوبے کے بچ گئے ہیں۔ کچھ ایسی ہی کرپشن صوبہ خیبرپختونخوا میں دیکھنے میں آئی، جہاں اربوں روپے لگا کر بھی پورے کے پی میں کسی ایک جگہ اس منصوبے کے لگائے گئے درخت نظر نہیں آتے۔ کے پی میں اس منصوبے کے لیے مجموعی طور پر 15 ارب روپے مختص کیے گئے تھے۔ مختلف رپورٹس کے مطابق اس میں مجموعی طور پر 9 ارب روپے کی کرپشن اور خرد برد کی گئی ہے۔ پی ٹی آئی دعویٰ کرتی ہے کہ منصوبے میں لگائے گئے جنگلات یا درخت موجود ہیں، لیکن اس کی کوئی فوٹیج جاری نہیں کرتی۔ جن صحافیوں نے اس پر کام کیا ہے ان کے مطابق جو درخت لگائے بھی گئے تھے وہ 99٪ سوکھ چکے ہیں کیونکہ ان کی دیکھ بھال نہیں ہوئی۔ وہ پیسہ پی ٹی آئی کے کرتا دھرتا ہڑپ کر گئے۔ اس کے برعکس عمران خان...

باجوڑ پر پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی کی منافقت

۔ جب خارجی باجوڑ میں اکھٹے ہوئے اور دو بڑی کاروائیاں کر لیں تو فوج کو پہنچنے کا حکم ملا کہ خارجیوں کے خلاف آپریشن کیا جائے۔ اس پر پی ٹی آئی نے فوج کے خلاف سوشل میڈیا مہم چلائی اور اعلان کیا کہ ہم آپریشن نہیں ہونے دینگے اور ہم خود بات کرینگے خارجیوں سے۔  فوج رک گئی اور ٹی ٹی پی نے مقامیوں کو ساتھ لے جاکر خارجیوں کے سامنے درج ذیل مطالبات رکھے۔  پہلا یہ کہ آپ لوگ افغانستان چلے جائیں ہم فوج سے راستہ لے کر دیتے ہیں۔  وہ نہیں مانے اور کہا کہ ہم تو جہاد کرنے آئے ہیں۔  تب جرگے نے دوسرا مطالبہ یہ پیش کیا کہ اگر جہاد کرنا ہے تو پھر آبادی سے نکل جائیں اور آبادی سے باہر جاکرفورسز کے خلاف جہاد کریں۔ اس پر وہ اتنا غصہ ہوئے کہ جرگے اراکین کو گرفتار کرنے کی دھمکی دے دی۔  جرگہ ناکام ہوگیا۔ اس جرگے کی قیادت پی ٹی آئی کے گل ظفر اور جماعت اسلامی کے ہارون رشید وغیرہ کر رہے ہیں۔ گل ظفر نے بیان دیا کہ "ہم دونوں عسکریت پسندوں کو یہاں سے نکلنے کو کہہ رہے ہیں۔" یعنی فورسز کو بھی عسکریت پسند قرار دے دیا۔ ہارون رشید نے کہا کہ "ہم تو دو متحارب گروپوں میں ثالثی کروا رہے تھے۔" اس ظالم نے فوج ...

باجوڑ میں ٹی ٹی پی کی ہٹ دھرمی اور دھوکہ

 ۔ ٹی ٹی پی کے تمام خارجیوں کو ایک مشترکہ فتویٰ دیا گیا ہے کہ تمہارے سوا باقی تمام مرتد ہیں، لہٰذا ان سے کیے گئے وعدے یا عہد و پیمان کی پابندی شرعاً درست نہیں۔ اس فتوے کے تحت یہ جب گھیرے میں آتے ہیں تو فوراً مذاکرات کا نعرہ لگاتے ہیں اور جوں ہی موقع ملتا ہے، عہد یا معاہدہ توڑ دیتے ہیں۔ بیس سال میں ان سے تقریباً 100 بار مذاکرات اور معاہدے ہوئے اور ہر بار انہوں نے توڑے۔ یہ اس حوالے سے اتنے ظالم ہیں کہ سوات میں جب پہلی بار فوج گئی تو انہوں نے مسلمان ہونے کا بہانہ بنا کر نہتے فوجی افسروں کو مذاکرات کے لیے بلوا کر ذبح کر دیا تھا۔ پشاور کے ایک ایس پی کو بھی اسی طرح بلوا کر ذبح کیا تھا۔ باجوڑ میں جب انہوں نے جمع ہو کر اسسٹنٹ کمشنر اور مولانا خانزیب کو شہید کیا تو فوج کو فوراً باجوڑ پہنچنے اور آپریشن کا حکم دیا گیا۔ اس پر پی ٹی آئی نے اعلان کیا کہ وہ خارجیوں کے خلاف آپریشن نہیں ہونے دے گی۔ فوج نے کرفیو لگایا تو پی ٹی آئی نے اسے توڑ دیا۔ عمران خان نے جیل سے پیغام بھیجا کہ اگر ٹی ٹی پی کے خلاف کارروائی ہوئی تو میں گنڈاپور سے استعفیٰ لے لوں گا۔ شاندانہ گلزار نے خارجیوں کے خلاف آپریشن کے لیے ج...

علیمہ خان کی سلائی مشینوں کی کہانی

 عمران خان اور علیمہ خان کی والدہ کینسر میں مبتلا ہوکر وفات پا گئیں۔ عمران خان نے کہا کہ میرے پاس اور میری بہنوں کے پاس والدہ کے علاج کے پیسے تک نہیں تھے۔ کینسر کا علاج بہت مہنگا ہے۔ میں نہیں چاہتا کہ کسی اور کی والدہ اس طرح کینسر سے مرے، لہٰذا میں کینسر کا ایسا اسپتال بناؤں گا جہاں کینسر کے مریضوں کا مفت علاج ہو سکے۔ چندہ جمع کرنا شروع کیا تو کچھ عرصہ بعد ہی عمران خان اور اس کی تمام بہنوں نے پاکستان سمیت دنیا بھر میں بڑی بڑی جائیدادیں خرید لیں۔ عمران خان نے بنی گالہ خریدا، جس کے بارے میں دعویٰ کیا کہ یہ جمائما کا تحفہ تھا، لیکن جمائما نے ایک انٹرویو میں انکار کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے اپنے پیسوں سے خریدا تھا۔ یاد رہے کہ ریٹائرمنٹ کے قریب آنے تک عمران خان کے پاس اپنی والدہ کے علاج کے پیسے نہیں تھے، لیکن کرکٹ سے ریٹائرڈ ہوکر اربوں کی جائیداد خرید لی۔ خیال رہے کہ صرف بنی گالہ جائیداد کی موجودہ قیمت تقریباً 30 ارب روپے ہے۔ علیمہ خان بھی پیچھے نہ رہیں۔ انہوں نے دبئی میں 6 اور امریکہ میں 2 جائیدادیں خریدیں، جن کی مالیت اربوں روپے ہے۔ ان تمام جائیدادوں کو انہوں نے چھپایا اور کہیں ظاہ...

مودی کا عالمی منت ترلہ پروگرام

 ۔  مودی چین جا رہا ہے، جے شنکر کو امریکہ بھیج رہا ہے اور اجیت ڈوول کو روس بھیج رہا ہے۔  اس سب کی وجہ تینوں ممالک کے پاؤں پکڑنا اور ان سے بھارت پر رحم کھانے کی اپیل کرنا ہے۔ ٹرمپ نے ابھی صرف 25 فیصد ٹیکس لگایا ہے، جب کہ پاکستان پر 19 فیصد ہے۔ یہی فرق انڈین تاجروں کو برباد کر دے گا اور پاکستانی تاجروں کی چاندی ہوجائیگی۔ لیکن بات یہیں ختم نہیں ہوتی — 21 دن بعد انڈیا پر مزید 25 فیصد ٹیکس لاگو ہو جائے  گا، جس کے بعد اس کی امریکہ کو ساٹھ سے ستر ارب ڈالر کی برآمدات ڈوب جائیں گی۔ اسی لیے مودی نے "لیزر آنکھوں" والے جے شنکر کو امریکہ بھیجا ہے کہ جاؤ اور چاہے ٹرمپ کے پاؤں پکڑنے پڑیں، اس کی منتیں کرو کہ جو بھی کرنا ہے لیکن پاکستان سے ہمارا ٹیرف کم از کم 1٪ کم ہونا چاہئے۔ یہ بھی کہو کہ ہم جو چاہو گے کریں گے اور روس سے تیل خریدنا بھی بند کر دیں گے۔ روس کے لیے مودی نے اجیت ڈوول کو بھیجا ہے، جو ماسکو جا کر بتائے گا کہ ہم امریکی دباؤ نہیں سہہ سکتے، اس لیے ہم تم سے تیل خریدنا بند کر رہے ہیں۔ لیکن تم ناراض نہ ہونا اور ہمیں جہاز، ایس-400، ایس-500 دفاعی نظام کے ساتھ ساتھ وہ ہائپر سون...

فیلڈ مارشل عاصم منیر نے بشری بی بی کی کرپشن رپورٹ کی تھی

۔ چھ سال تک لوگ یہ سوال کرتے رہے کہ اُس وقت کے ڈی جی آئی ایس آئی کی کارکردگی میں ایسی کون سی خامی تھی، جس کی بنیاد پر عمران خان نے محض چھ ماہ بعد اُنہیں عہدے سے ہٹا دیا؟ پھر اُن کی بطور آرمی چیف تعیناتی کے خلاف لانگ مارچ کر کے اُسے روکنے کی کوشش بھی کی گئی۔ جب فیلڈ مارشل عاصم منیر ڈی جی آئی ایس آئی تھے، تو وہ ایک دن عمران خان سے ملاقات کے لیے پہنچے۔ اُن کے ساتھ ایک فائل بھی تھی۔ کہتے ہیں کچھ رسمی علیک سلیک کے بعد عمران خان نے پوچھا، "جنرل صاحب! کیسے آنا ہوا؟" اس پر اُس وقت کے جنرل عاصم منیر نے فائل سامنے رکھتے ہوئے کہا، "کچھ معاملات ہیں جنہیں آپ کے علم میں لانا ضروری ہے۔" عمران خان نے پوچھا، "کیا معاملات ہیں؟" عاصم منیر نے جواب دیا، "کرپشن کے کچھ کیسز ہیں جن میں آپ کی اہلیہ کا نام آ رہا ہے۔" اس پر عمران خان نے ناگواری سے کہا، "جنرل صاحب! چھوڑیں، کوئی اور بات کریں۔" عاصم منیر نے کہا، "میں تو اسی ایجنڈے پر بات کرنے آیا ہوں اور اسی پر بات کرنا چاہتا ہوں۔" عمران خان نے اپنے مخصوص انداز میں کہا، "چھوڑ دیں، چھوڑ دیں اس بات ...