نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

جولائی, 2025 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

سیلاب کے خلاف کیا آپشنز ہیں؟

۔ انڈیا نے پانی چھوڑنے سے صرف ایک دن پہلے اتنا کہا کہ ہم نے ڈیم کھول دئیے ہیں۔ کتنا پانی آئیگا وہ بھی نہیں بتایا۔ لیکن فرض کریں انڈیا ہمیں پانچ دن پہلے بتا دیتا اور پانی کی مقدار بھی بتا دیتا تو بھی پاکستان کے پاس کیا آپشنز تھے؟ کیا ڈیم موجود تھے جن میں ذخیرہ کر لیتے؟  جواب ہے نہیں۔  کیا خشک نہریں موجود تھیں جن میں پانی کا رخ موڑ لیتے؟ جواب ہے نہیں۔  ڈیموں اور خشک نہروں کے خلاف تو حال ہی میں پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی جیسی بڑی سیاسی جماعتوں نے خود مہم چلائی تھی۔  پھر کیا ہم نے دریاؤں کے کنارے تجاؤزات کو روکا ہے سندھ، پنجاب یا خیبرپختونخواہ میں؟ جواب ہے نہیں۔ تینوں صوبوں میں تجاوزات موجود ہیں۔ بلکہ دریائے راوی کے کنارے چھوڑیں، اس کے بیڈ پر ہمارے ایک سابق وزیراعظم عمران خان نے سوسائٹی بنوا لی تھی اور اسکی تشہیر کر کے لوگوں کو پلاٹ لینے کی دعوت بھی دی تھی۔  پھر آخر میں ایک ہی چیز بچتی ہے کہ کیا ہم نے دریاؤں کے کنارے مضبوط حفاظتی پشتے بنائے ہیں۔ پورے دریا پر نہ سہی صرف شہری علاقوں میں۔  جواب ہے نہیں۔  بلکہ لاہور میں عمران خان حکومت راوی کنارے سوسائٹیز سے حف...

جمشید دستی کی جعلی ڈگریاں

۔ 1998ء سے پہلے جمشید دستی ایم اے اسلامیات تھا۔ اس پر جعلی ڈگریوں کا کیس بنا۔ معاملہ سپریم کورٹ تک پہنچا۔ یورنیوسٹیاں اور بورڈ اس کی ڈگریاں جعلی قرار دے چکے تھے۔ پھر بھی سپریم کورٹ نے احتیاطً اس سے صرف یہ سوال کیا کہ قرآن کی پہلی دو صورتیں کون سی ہیں؟  ایم اے اسلامیات جمشید دستی کو نہیں تھا علم کہ قرآن کی پہلی دو صورتیں کون سی ہیں۔ لہذا سپریم کورٹ نے نچلی عدالتوں کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے اسکو نااہل قرار دے دیا۔  اس پر اس نے 2002ء میں ڈیرہ غازی خان سے دوبارہ میٹرک کر لیا۔ لیکن وہ میٹرک سرٹیفکیٹ بھی جعلی ثابت ہوا۔ تین سال بعد، انٹرمیڈیٹ کا سرٹیفکیٹ بھی ڈیرہ غازی خان کے تعلیمی بورڈ نے جعلی قرار دیا۔ 2008ء میں، جمشید دستی نے شہادت العالیہ (گریجویشن کے مساوی مذہبی ڈگری) حاصل کی۔ اسی پر الیکشن لڑا لیکن وہ ڈگری بھی چینلج ہوئی اور معاملہ سپریم کورٹ تک پہنچا جہاں وہ ایک بھی سوال کا جواب نہیں دے سکے اور ڈگری جعلی قرار پائی۔ اکتوبر 2019 میں بہاولپور یونیورسٹی سے دوبارہ ایف اے بی اے کرنے کی کوشش کی لیکن ناکام رہا۔ یاد رہے کہ 1998ء میں یہ ایم اے کر چکا تھا۔  جمشید دستی نے ہمت ن...

خیبرپختونخوا کی تاریخ کا بدترین وزیر اعلی علی امین گنڈاپور

جب عمران خان نے علی امین گنڈاپور کو وزیرِاعلیٰ مقرر کیا، تو اُس وقت اُس کی "سی وی" میں درج ذیل چیزیں درج تھیں۔ پی ٹی آئی کے رکنِ قومی اسمبلی، داوڑ خان کنڈی نے حلفاً بیان دیا تھا کہ 27 اکتوبر کو ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے "مِٹ" میں علی امین گنڈاپور نے محض ذاتی خواہشات پوری نہ ہونے پر ایک 16 سالہ لڑکی کو برہنہ کر کے گلیوں اور بازاروں میں گھمایا۔ یہ واقعہ پورے ڈیرہ اسماعیل خان میں مشہور ہے۔ علی امین گنڈاپور اعلانیہ شرابی ہے۔ اسے بنی گالہ شراب کی بوتلیں پہنچاتے ہوئے دنیا نے لائیو دیکھا تھا۔ بعد ازاں اُس نے دعویٰ کیا کہ یہ شہد کی بوتلیں تھیں، جس پر آج تک خود پی ٹی آئی کے لوگ بھی طنز کرتے ہیں۔ پولیس نے جب اس کے گھر "الامین ہاؤس" پر چھاپہ مارا تو وہاں سے فلڈ ریلیف اور کورونا ریلیف کا چوری شدہ سامان کے علاوہ غلیلیں اور ڈنڈوں کے تھیلے بھی برآمد ہوئے۔ پی ٹی آئی کے سابق وزیرِاعلیٰ پرویز خٹک نے اعتراف کیا تھا کہ عمران خان نے 9 مئی کے حملوں کے لیے جو ٹیمیں بنائی تھیں ان میں ایک مراد سعید کے ماتحت تھی اور دوسری علی امین گنڈاپور کے ماتحت۔ زمان پارک میں دہشت گرد افغانوں کی...

باجوڑ خارجیوں کو بچانے کی کوشش

جون کے آخر میں باجوڑ میں سینکڑوں کی تعداد میں خارجی جمع ہوگئے اور اپنی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل کیں۔ ان ویڈیوز میں انہوں نے علاقے کو "مرتد فوج" سے خالی کرانے کے عزائم ظاہر کیے۔ ایک ہفتے بعد اسسٹنٹ کمشنر کو پانچ دیگر افراد کے ساتھ شہید کر دیا۔ سرکاری حکام اور پولیس کو علاقہ چھوڑنے کا حکم دے دیا۔ چند روز بعد انہی خارجیوں نے اے این پی کے مولانا خانزیب کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنا کر شہید کر دیا۔ پھر اس قتل کا الزام سیکیورٹی فورسز پر لگا کر پی ٹی آئی کے ساتھ مل کر فورسز کے خلاف بھرپور پروپیگنڈا کیا۔ اس پروپیگنڈے میں بھارتی سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے بھی حصہ لیا۔ مولانا خانزیب، پی ٹی آئی کی باجوڑ میں بڑھتی عدم مقبولیت کے لیے خطرہ بن گئے تھے اور وہ خارجیوں کے بھی خلاف تھے۔ جب خارجی باجوڑ میں یہ سب کچھ کر رہے تھے تو باجوڑ کی پی ٹی آئی کی مقامی قیادت کو سانپ سونگھا ہوا تھا۔ لیکن جوں ہی ریاست نے فیصلہ کیا کہ ان خارجیوں کو باجوڑ سے نکال باہر کیا جائے اور فورسز کو باجوڑ کی طرف روانہ کیا گیا۔ تو پی ٹی آئی جیسے اچھل پڑی۔  پی ٹی آئی کے مقامی راہنما نجیب اللہ مومند نے فوج کے خلاف مقامی لوگوں کو ...

عافیہ صدیقی کی اصل کہانی

عافیہ صدیقی ایک مالدار خاندان سے تعلق رکھتی تھیں اور 1990 کی دہائی میں اپنے بھائی کے ہمراہ امریکہ چلی گئیں۔ وہ امریکی شہریت رکھتی تھیں۔ اُنہوں نے دو شادیاں کیں، اور دونوں شادیاں اُن کی اپنی پسند سے تھیں۔ امریکہ کے مطابق وہ القاعدہ کی رکن تھیں اور دورانِ تفتیش خالد شیخ محمد نے اُن کا نام لیا تھا۔ گرفتاری کے بعد، قید کے دوران انہوں نے مبینہ طور پر امریکی فوجیوں سے بندوق چھین کر اُن پر فائرنگ کی، جس کے باعث اُنہیں سزا سنائی گئی۔ نہ پاکستان نے کبھی یہ کہا کہ ہم نے عافیہ کو گرفتار کیا، اور نہ ہی امریکہ نے کبھی یہ کہا کہ پاکستان نے اُسے ہمارے حوالے کیا۔ عافیہ افغانستان گئی تھیں، جہاں وہ افغان فورسز کے ہاتھ لگیں۔ افغان حکام نے انہیں امریکہ کے حوالے کر دیا۔ کچھ لوگ دعویٰ کرتے ہیں کہ جنرل مشرف نے اپنی کتاب میں اس حوالے سے اعتراف کیا ہے، مگر یہ سراسر غلط ہے۔ عافیہ صدیقی بگرام جیل کی "قیدی نمبر 650" نہیں تھیں۔ جن معظم بیگ کے بیان کی بنیاد پر اُنہیں یہ نمبر دیا گیا، وہ خود 2 فروری 2003 کو بگرام سے گوانتانامو بے منتقل ہو چکے تھے۔ اُس وقت عافیہ اپنے خاندان کے ہمراہ کراچی میں موجود تھیں۔ وہ...

شیریں مزاری اور اسکی بیٹی کا 40 ہزار کنال زمین کا فراڈ

۔ شیریں مزاری کا والد اور ایمان مزاری کا دادا سردار عاشق محمود خان مزاری، راجن پور کا بڑا زمیندار تھا۔ بھٹو کے دور میں جب بڑے بڑے زمینداروں کی زمینیں غریب مزارعوں اور ہاریوں میں تقسیم کی گئیں تو عاشق مزاری کی زمین کا ایک بڑا حصہ بھی ہاریوں میں بانٹ دیا گیا۔ وہ تقریبا 40 ہزار کنال تھا۔ غریب ہاریوں نے اس پر کام بھی شروع کر دیا تھا۔ عاشق مزاری کا بے پناہ اثر و رسوخ تھا۔ چنانچہ محکمہ مال کے پٹواری اور تحصیل دار ریکارڈ لے کر عاشق مزاری کے ڈیرے پر پہنچے اور وہیں جعلی ریکارڈ تیار کر لیا گیا۔ اس پر ڈپٹی کمشنر کی جعلی مہریں بھی ثبت کی گئیں اور اصل ریکارڈ کا صندوق سردار کے وفادار پٹواری کے گھر رکھوا دیا گیا۔  بھٹو حکومت نے اس زمانے میں ایسے واقعات کی نگرانی کے لیے جاسوس مقرر کر رکھے تھے جو پولیس کے ساتھ مل کر چھاپے مارتے تھے۔ خوفزدہ پٹواری نے اس معاملے میں نائب قاصد کو اعتماد میں لیا اور اصل ریکارڈ کا صندوق اس کے پاس رکھوا دیا۔ بعدازاں عاشق مزاری نے جعلی کمپنیاں بنا کر وہ 40 ہزار کنال زمین ان کے نام منتقل کر دی۔ مزارعوں اور ہاریوں کو مار بھگایا گیا۔ انہی میں سے کسی نے شکایت کردی۔ معاملہ سرکا...

پہلگام فالس فلیگ آپریشن

بھارتی خفیہ ایجنسی "را" کی ایک دستاویز سوشل میڈیا پر لیک ہوئی، جس میں پہلگام آپریشن کی مکمل منصوبہ بندی موجود تھی۔ یہ دستاویز 'ٹی آر ایف' نے اپنے ٹیلیگرام اکاؤنٹ پر جاری کی۔ دستاویز کے مطابق بھارتی ایجنسی را نے اننت ناگ میں ایک جعلی حملے کی تیاری کی تھی۔ منصوبے کے مطابق، میڈیا کو 36 سے 48 گھنٹے قبل متحرک کرنا تھا، اور حملے کے حوالے سے مصنوعی ذہانت (AI) کی مدد سے گواہوں کے بیانات تیار کیے جانے تھے۔ دستاویز میں درج تھا کہ دھندلی ویڈیوز بنائی جائیں گی، اور ایک مرکزی ہیش ٹیگ کے بجائے 200 مختلف اکاؤنٹس سے غلط معلومات کو وائرل کیا جائے گا تاکہ آئی ایس آئی پر الزام لگایا جا سکے۔ یہ ساری کارروائی امریکی صدر کی بھارت میں موجودگی کے دوران سرانجام دی جانی تھی۔ بھارت میں بہت سے مبصرین کو یقین ہے کہ پہلگام حملہ خود بھارت نے کروایا ہے۔ وہ سوال کر رہے ہیں کہ جب وہاں دو ہزار سے زائد سیاح موجود تھے تو سیکیورٹی کا کوئی بھی اہلکار موقع پر کیوں نہیں تھا؟ اور پھر فورسز کو وہاں پہنچنے میں ڈیڑھ گھنٹہ کیوں لگا؟ پہلگام پولیس اسٹیشن جائے وقوعہ سے صرف 6 کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے۔ ایف آئی آر کے...

ارشد شریف کا قاتل کون

۔ عمران خان کی حکومت ختم ہونے کے کچھ عرصہ بعد عمران خان نے ارشد شریف کو کہا کہ تمہاری جان کو خطرہ ہے۔ عمران خان نے اسکو ملک چھوڑنے کا مشورہ دیا۔ جب نہیں مانا تو اصرار کیا۔ اسکا اعتراف عمران خان نے اپنی ایک تقریر میں بھی کیا۔ مراد سعید بھی اسکو بار بار کہتا رہا کہ تمہیں قتل کیا جا سکتا ہے۔ جب ارشد شریف نہیں مانا تو 5 اگست 2022ء کو ارشد شریف کو سی آئی ڈی خیبرپختونخوا کی جانب سے ایک تھریٹ لیٹر ملا کہ تمہیں ٹی ٹی پی قتل کرنے والی ہے۔ بعد میں ثابت ہوا کہ وہ تھریٹ الرٹ جعلی تھا۔ اس کو وزیراعلی محمود خان نے انسپکٹر جنرل کاؤنٹر ٹررزم جاوید خان کو جاری کرنے کا حکم دیا تھا۔ محمود خان نے یہ عمران خان کے حکم پر کیا تھا۔  یہ لیٹر جاری کرنے کے اگلے ہی روز وزیراعلی کا پروٹوکول افسر عمر گل آفریدی ارشد شریف کو پشاور ائرپورٹ لے گیا۔ راستے میں مراد سعید نے اسکا لیپ ٹاپ بھی لے لیا حفاظت کے بہانے۔  اے آر وائی نے ٹکٹ کرایا اور دبئی میں رہائش اور قیام و طعام کو بندوبست بھی کیا۔ 20 دن کا ویزہ تھا۔ وہاں سلمان اقبال کے کزنز نے ارشد شریف کے کینیا ویزے کا بندوبست کیا۔ اس ویزے کو وقار نے سپانسر ...

عرفان سلیم کو کور کمانڈر کا گھر جلانے کا معاؤضہ مل گیا!

جیسا کہ پہلے بتایا گیا تھا، باغی کارکنوں کو عمران خان کے حکم پر رقوم اور عہدوں کی پیشکش کی گئی تھی۔ لیکن ان کی کوشش تھی کہ اپنے "ریٹ" کچھ مزید بڑھا سکیں۔ اس پر گنڈاپور نے عرفان سلیم کے سرپرست ایم این اے کو فون کیا اور کہا: "اسے سمجھاؤ، تم جانتے ہو کہ یہ اڈیالہ کا فیصلہ ہے۔ اگر کوئی گڑبڑ ہوئی تو سب سے پہلے اسی کو پارٹی سے فارغ کیا جائے گا، اور بات صرف اسی پر ختم نہیں ہوگی!" ایم این اے صاحب نے عرفان سلیم سے ملاقات کی۔ تیمور جھگڑا بھی ساتھ تھے۔ عرفان سلیم دھمکی سن کر سہم تو گیا لیکن پھر بھی پوچھ لیا کہ : "بدلے میں مجھے کیا ملے گا؟" اسے بتایا گیا کہ مرزا آفریدی خود فون کرکے بتائیں گے (یعنی رقم خود طے کر لینا)۔ عرفان سلیم نے دوبارہ اصرار کیا: "عہدہ کیا ملے گا؟" جواب ملا: "تمہیں سپیشل اسسٹنٹ بنا لیں گے۔" اس پر عرفان سلیم نے جواب دیا: "ابھی فوراً سپیشل اسسٹنٹ نہ بنائیں، ورنہ میرے ساتھی کارکن مجھے کھا جائیں گے۔ وہ کہیں گے کہ ہمارے سامنے اتنے بڑے بڑے ڈائلاگ مارنے کے بعد ایک سپیشل اسسٹنٹ پر بک گئے؟" جب یہ معاملات طے پا گئے تو عمران خان ...

یورپی یونین کی انڈین کمپنیوں پر پابندیاں

۔ یورپی یونین نے انڈین کمپنیوں کو بین کرنا شروع کر دیا ہے۔ سب سے پہلا بین گجرات میں کام کرنے والی انڈیا کی دوسری سب سے بڑی ریفائنری  "نائرا انرجی" پر لگایا ہے۔ یہ کمپنی روزانہ 4 لاکھ بیرل تیل ریفاین کرتی ہے۔ یہ کتنا زیادہ ہے اسکا اندازہ اس سے کریں کہ پورے پاکستان کی روزانہ تیل کی کھپت ساڑھے 5 لاکھ بیرل ہے۔  یورپی یونین نے روس پر "پرائس کیپ" لگایا ہوا ہے کہ وہ 60 ڈالر سے مہنگا تیل نہیں بیچ سکتا۔ اس کا فائدہ اٹھا کر"نائراانرجی" روس سے سستا تیل خرید کر یورپ کو وہی تیل مہنگا بیچ رہی تھی۔ اس طریقے سے صرف اپریل کے مہینے میں انڈیا نے 1 ارب ڈالر کمائے۔  یورپی یونین نے انڈیا کے اس فراڈ کو پکڑ لیا اور نہ صرف  ریفائنری بلکہ بھارت کی سب سے بڑی شپنگ کمپنی کو بھی بین کر دیا ہے جو اپنے ٹینکروں کے ذریعے یہ تیل یورپ لے جایا کرتی تھی۔ ماہرین کے مطابق ان پابندیوں سے بھارت کو سالانہ 8 سے 9 ارب ڈالر تک کا نقصان ہوگا۔ اس کے ساتھ ہی یورپی یونین نے روس پر دباؤ بڑھاتے ہوئے اس کی آئل پرائس کیپ کو 60 ڈالر سے کم کر کے 47 ڈالر کر دیا ہے۔ تاکہ اس نے اگر انڈیا سے کچھ ڈالر کمائے ہیں ...

مرزا علی خان عرف فقیر ایپی پاکستان کے خلاف پہلی پراکسی

فقیر ایپی یا مرزا علی خان خیبرپختونخوا میں افغانستان اور انڈیا کی پاکستان کے خلاف پہلی مشترکہ پراکسی تھی، جسے وزیرستان میں لانچ کیا گیا۔ اس نے اسلام کے نام پر لوگوں کا قتلِ عام کیا اور پاکستان سے علیحدگی کا نعرہ لگایا۔ اس کو افغانستان کے علاوہ روس سے بھی مدد مل رہی تھی۔ برطانیہ کے خلاف فقیر ایپی نے پہلی لڑائی اس وقت لڑی جب اس کے روابط اٹلی اور جرمنی سے استوار ہوئے۔ اگرچہ جرمنی بازی لے گیا تھا، لیکن ایک اطالوی انٹیلیجنس افسر نے بھی وزیرستان میں فقیر ایپی سے ملاقات کی۔ مورخین لکھتے ہیں کہ ابتدا میں فقیر ایپی کو بارہ ہزار پاؤنڈ کی پیشکش کی گئی، لیکن اس نے یہ رقم امریکی ڈالرز یا سونے کی صورت میں طلب کی۔ اس کے ساتھ ہی اس نے ایک جرمن ساختہ ریڈیو ٹرانسمیٹر اور اسے آپریٹ کرنے والا ماہر اپنے مرکز میں رکھ لیا، جو اس کے ساتھیوں کو ریڈیو چلانے کی تربیت دیتا رہا۔ جرمنی نے فقیر ایپی کا کوڈ نام "Feuerfresser" یعنی "آگ کھانے والا" رکھا۔ 1937ء میں ڈیلی ہیرالڈ نامی اخبار نے لکھا کہ وزیرستان میں برطانیہ کے خلاف پشت پناہی مسولینی کر رہا ہے۔ فقیر ایپی نے پیشکش کی تھی کہ اگر اسے 25 ہ...

عمران خان نے کے پی سینیٹ کی 3 نشتیں کیوں چھوڑ دیں؟

۔ جب عمران خان کو خیبرپختونخوا سے سینیٹ کی 9 نشستیں آسانی سے مل سکتی تھیں، تو انہوں نے الیکشن لڑنے کے بجائے حکومت کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کیوں کر لی؟ اور سینیٹ کی تین نشستیں حکومت کے لیے کیوں چھوڑ دیں؟ صوبہ خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کے پاس 92 ایم پی ایز ہیں، جب کہ سینیٹ کی کل 11 نشستیں ہوتی ہیں۔ ان میں 7 جنرل نشستیں، 2 ٹیکنوکریٹ کی اور 2 خواتین کی ہوتی ہیں۔ ایک جنرل نشست جیتنے کے لیے تقریباً 17 سے 18 ایم پی ایز کے ووٹ درکار ہوتے ہیں، جب کہ ایک ٹیکنوکریٹ یا خواتین کی نشست کے لیے تقریباً 30 ووٹوں کی ضرورت پڑتی ہے۔ پی ٹی آئی کے پاس 92 نشستیں موجود ہیں۔ اگر سینیٹ کا باقاعدہ انتخاب ہوتا تو جنرل نشستوں میں سے کم از کم 5 آرام سے پی ٹی آئی کو مل سکتی تھیں اور تھوڑی کوشش سے ٹیکنوکریٹ اور خواتین کی چاروں نشستیں بھی حاصل کی جا سکتی تھیں۔ یوں پی ٹی آئی سینیٹ کی 11 میں سے 9 نشستیں جیتنے کی پوزیشن میں تھی۔ تو پھر ایسی کیا وجہ پیش آئی کہ عمران خان نے سینیٹ کا انتخاب لڑنے کے بجائے حکومت کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کر لی اور صرف 6 نشستیں لینے پر رضامند ہو گئے؟ ان 6 میں سے بھی 2 سینیٹرز ایسے ہیں جنہیں پی ٹی آئ...

پی آئی اے پر پابندی ختم

۔ آخرکار پانچ سال بعد برطانیہ نے بھی پی آئی اے پر سے پابندیاں ختم کر دیں، جس کے بعد اب پی آئی اے پاکستان سے براہ راست لندن پرواز کر سکے گی۔ اس سے قبل یورپی یونین بھی پی آئی اے پر عائد پابندیاں ختم کر چکی ہے۔ پی آئی اے پر یہ پابندیاں سال 2020ء میں عمران خان کی حکومت کے دوران اس وقت لگیں، جب پی آئی اے کا ایک طیارہ کراچی میں گر کر تباہ ہو گیا۔ اس حادثے کے بعد اس وقت کے وزیر ہوابازی غلام سرور خان نے پارلیمنٹ میں تقریر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ پی آئی اے کے اکثر پائلٹس کے لائسنس جعلی ہیں۔ ان کی یہ تقریر ایک دھماکہ خیز انکشاف بن گئی، جس کے فوراً بعد یورپی یونین اور برطانیہ نے پی آئی اے کی پروازوں پر پابندیاں عائد کر دیں۔ اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے غلام سرور خان سے جواب طلبی کے بجائے ان کا دفاع کیا اور کہا کہ غلام سرور خان نے بالکل درست بات کی ہے، ہم لوگوں کی جانوں کو خطرے میں نہیں ڈال سکتے۔ یوں عمران خان کے بیان نے غلام سرور خان کے دعوے کی تصدیق کر دی۔ عمران نیازی کے دور یوتھیا میں وزیر ہوابازی غلام سرور خان کا #PIA کے پائلٹس کی جعلی ڈگریوں اور لائسنسوں کے بارے میں بیان: کرپٹ اور کمیش...

اسرائیل کا شام پر حملہ

 اسرائیل نے شام کے دارلخلافہ دمشق پر حملے کیے ہیں۔ ان حملوں میں اس نے وزارت دفاع اور صدارتی محل کو نشانہ بنایا ہے۔ اسرائیل کا دعوی ہے کہ وہ یہ حملے اقلیتی فرقے دروز کی حفاظت کے لیے کر رہا ہے۔  ⚡️🇸🇾🇮🇱BREAKING: Israel has bombed the Syria’s Ministry of Defense headquarters in Damascus, launching multiple airstrikes. Three of the strikes also targeted areas near the presidential palace in the capital. pic.twitter.com/wbpbq8OAiX — Suppressed News. (@SuppressedNws) July 16, 2025 کل ایک دن میں اسرائیل نے مجموعی طور پر شام پر 160 حملے کیے ہیں جس میں شام کا وزیر دفاع بھی قتل کر دیا۔ دمشق کے بعد اسرائیل نے السویدا اور درعا میں بھی حملے کیے۔ ان حملوں میں متعدد شامی شہری شہید اور درجنوں زخمی ہوئے ہیں۔ ایک رپورٹ ہے کہ لڑائی میں مجموعی طور پر 300 ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔  شامی وزارتِ خارجہ نے اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت کی ہے۔ اسرائیل جس دروز اقلیت کی حمایت میں شام پر حملے کر رہا ہے، ان کی تعداد 7 سے 10 لاکھ کے درمیان ہے۔ دروز مذہب اسلام، عیسائیت اور یہودیت کا امتزاج ہے۔ ان کی زیادہ تر...

کوہستان کرپشن سکینڈل

۔ کوہستان کرپشن اسکینڈل بنیادی طور پر ضلع کوہستان میں مختلف ترقیاتی کاموں کے نام پر نکالے گئے سرکاری فنڈز کا ایک میگا کرپشن کیس ہے، جس میں جعلی کمپنیوں کی مدد سے تقریباً 40 ارب روپے کی رقم نکالی گئی۔ یہ رقوم ایسے 'ترقیاتی کاموں' کے لیے نکالی گئیں جو کبھی ہوئے ہی نہیں تھے۔ کوہستان میں حالیہ بارشوں میں دوبارہ لوگ ڈوبے ہیں۔ وہاں تو ضروری پل بھی نہیں بنے ہیں۔ یہ بدعنوانی 2019ء سے دسمبر 2024ء تک جاری رہی۔ اس کرپشن اسکینڈل میں اعظم سواتی کا نام سب سے نمایاں ہے، جبکہ اس کا مرکزی ملزم ایک ٹھیکیدار محمد ایوب ہے، جس نے پشاور ہائی کورٹ میں پلی بارگین کی درخواست بھی دی ہے، یعنی وہ کرپشن تسلیم کر رہا ہے لیکن "کچھ لو کچھ دو" پر معاملہ ختم کرنا چاہتا ہے۔ اعظم سواتی کا 25 کروڑ کا بنگلہ اسی محمد ایوب نے 60 کروڑ روپے میں خریدا۔ بعد ازاں اعظم سواتی نے یہ جعلسازی بھی کی کہ جائیداد کا انتقال 2016ء کی تاریخوں کا دکھایا جائے تاکہ خرید و فروخت پر سوال نہ اٹھے۔ کچھ رپورٹس کے مطابق اس سکینڈل میں اعظم سواتی کا حصہ 4 ارب روپے کا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس سکینڈل کے منظر عام پر آنے کے ...

عمران خان پیسوں پر چلنے والا میٹر

پاجوڑ میں ریحان زیب پی ٹی آئی کا سرگرم کارکن تھا۔ الیکشن میں اس کو ٹکٹ کی امید تھی۔ لیکن پی ٹی آئی نے ریحان زیب کو ٹکٹ دینے سے انکار کر دیا، کیونکہ عمران خان پی ٹی آئی کی ٹکٹیں کروڑوں روپے کے عوض بیچ رہا تھا اور ریحان زیب کے پاس ٹکٹ خریدنے کے پیسے نہیں تھے۔ جبکہ وہی ٹکٹ گل ظفر نے دو کروڑ میں خرید لیا۔ لیکن ریحان زیب مقبول تھا، لہٰذا وہ آزاد کھڑا ہو گیا۔ اس پر پی ٹی آئی نے، بلکہ مبینہ طور پر گل ظفر نے، ریحان زیب کو قتل کر دیا۔ اس کے خاندان نے باقاعدہ گل ظفر پر الزام لگایا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس کو قتل کر کے پی ٹی آئی نے اس کی لاش پر سیاست بھی کی۔ اس کے قتل پر اس کے بھائی مبارک زیب نے ٹکٹ مانگا۔ اس کو بھی نہیں ملا تو وہ آزاد کھڑا ہو گیا۔ اس کو دھمکیاں بھی دی گئیں اور کروڑوں روپے کی رشوت کی پیشکش بھی کی گئی۔ لیکن وہ کھڑا رہا اور جیت گیا۔ اس کے بعد جب اس نے پی ٹی آئی سے کچھ معاملات پر بغاوت کی تو پی ٹی آئی نے اس کو غدار کہنا شروع کر دیا اور آج تک عمران خان کا سوشل میڈیا اس کو گالیاں دیتا ہے۔ اب سینیٹ کے تازہ ترین الیکشن میں بھی وہی سب کچھ دہرایا گیا ہے۔ پی ٹی آئی نے اپنے جو امیدوار نامزد ک...

عمران خان کو جیل میں سہولیات

پی ٹی آئی اور خود عمران خان بھی سب سے زیادہ یہی رونا روتے رہتے ہیں کہ عمران خان پر جیل میں بہت سختی ہے اور ان کو وہ سہولیات بھی نہیں دی جا رہیں جو ان کا حق ہیں۔ اس کے جواب میں جیل سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ نے ایک آفیشل پریس ریلیز جاری کی، جس میں وہ تمام سہولیات درج تھیں جو عمران خان کو جیل میں حاصل ہیں۔ اس پریس ریلیز کے مطابق: عمران خان کو 7 سیلز پر مشتمل ایک کمپلیکس میں رکھا گیا ہے۔ وہاں چہل قدمی کے لیے کھلا صحن موجود ہے۔ ان کو ورزش کے لیے سائیکل دی گئی ہے۔ ان کو ایل ای ڈی ٹی وی دیا گیا ہے۔ ان کو روزانہ کئی اخبارات دیے جاتے ہیں۔ ان کو ان کی مرضی کی کتب دی جاتی ہیں۔ ان کو ایک الگ کُک دیا گیا ہے، جو تینوں وقت ان کو ان کی پسند کا کھانا بنا کر دیتا ہے۔ جب سے وہ جیل میں ہیں، وہ ٹوئٹر پر 413 ٹویٹس کر چکے ہیں۔ وہ جیل سے اپنی پارٹی کے ہر معاملے پر لائحہ عمل دیتے ہیں، یعنی ان کو جیل سے پارٹی چلانے کی اجازت ملی ہوئی ہے۔ تقریباً روزانہ ان کو میڈیا تک رسائی دی جاتی ہے اور وہ اپنا مؤقف پیش کرتے رہتے ہیں۔ صرف تین ماہ میں 66 خواتین و حضرات بانیِ پی ٹی آئی سے ملاقاتیں کر چکے ہی...

دلائی لامہ پر چین اور انڈیا کی جنگ کا امکان

چین دو علاقوں پر ہمیشہ سے دعوے دار ہے: ایک تائیوان اور دوسرا تبت۔ گو کہ تبت پر چین کا کنٹرول ہے، لیکن وہاں کے دلائی لامہ (روحانی پیشوا) چینی عملداری کو تسلیم نہیں کرتے۔ تاہم، اس وقت دلائی لامہ کی حالت زیادہ اچھی نہیں، لہٰذا چین نے اپنی تمام امیدیں دلائی لامہ کے جانشین سے باندھ رکھی ہیں کہ وہ چین کی مرضی کا ہوگا اور تبت کو چین میں باقاعدہ طور پر ضم کر دے گا۔ لیکن دلائی لامہ کے معاملے پر انڈیا چھیڑ چھاڑ کر رہا ہے اور وہ کوشش کر رہا ہے کہ دلائی لامہ علیحدگی پسندوں کی مرضی کا آئے۔ وجہ یہ ہے کہ چین انڈیا کے اروناچل پردیش کو بھی جنوبی تبت کہتا ہے اور انڈیا کو اندیشہ ہے کہ ایک بار تبت چین میں ضم ہو گیا تو وہ اروناچل پردیش بھی زبردستی حاصل کر لے گا۔ ابھی چند دن پہلے چین نے اروناچل پردیش کے چینی نام بھی رکھ لیے ہیں۔ اس کے دریاؤں پر بند بھی باندھ رہا ہے۔ چین کو اروناچل پردیش سے دور رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ اس کو تبت میں ہی الجھائے رکھا جائے۔ لیکن چین نے دلائی لامہ کے معاملے پر انڈیا کو سخت وارننگ دی ہے اور چینی عزائم سے لگ رہا ہے کہ اگر انڈیا نہ رکا تو وہ اس معاملے میں انڈیا پر جنگ بھی مسلط کر س...

انڈین بحری بیڑے کا پوسٹ مارٹم

 انڈیا کے پاس ایک بحری بیڑہ موجود ہے جس کا نام وکرانت ( INS Vikrant) ہے۔ پاکستان کے پاس اس نوعیت کا کوئی طیارہ بردار بحری جہاز نہیں، جس کی وجہ سے بھارتی عوام اور میڈیا میں یہ تاثر عام ہے کہ ان کو بحری طاقت کے میدان میں پاکستان پر برتری حاصل ہے۔ لیکن آئیں انکی یہ غلط فہمی دور کرتے ہیں۔ بحری بیڑہ دراصل ایک طیارہ بردار بحری جہاز ہوتا ہے اور اس کی اصل طاقت ان لڑاکا طیاروں میں ہوتی ہے جو اس پر لدے ہوتے ہیں۔ دنیا کی سب سے بڑی بحری طاقت یعنی امریکہ کے بحری بیڑے اسی لیے مؤثر ہیں کہ ان پر جدید ترین لڑاکا طیارے تعینات کیے جاتے ہیں جو کسی بھی خطے میں جا کر امریکہ کو فضائی اور بحری برتری دلا دیتے ہیں۔ اب آتے ہیں بھارت کے وکرانت (  INS Vikrant)  پر جو 2022 میں سروس میں آیا۔ یہ بحری بیڑہ بھارت نے خود تیار کیا ہے جس کی تیاری پر تقریباً 2.5 بلین ڈالر (تقریباً 750 ارب بھارتی روپے) لاگت آئی ہے۔ اس کے سالانہ آپریشنل اخراجات تقریباً 1000 کروڑ بھارتی روپے (یعنی 120 ملین ڈالر) کے قریب ہیں۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ وکرانت پر صرف مگ 29 جیسے پرانے طیارے ہی تعینات کیے جا سکتے ہیں، جن کی تعداد ب...

بابا بنارس اور میجر گورو آریہ

  ہر شخص جانتا ہے کہ بابا بنارس "را" کا ہینڈلر ہے اور گورو آریہ انڈین فوج کا غیر اعلانیہ ماؤتھ پیس ہے۔ بابا بنارس نامی ٹویٹر ہینڈلر نے ٹویٹ کی کہ کل پاکستان میں بڑا دن ہوگا اگر سب کچھ منصوبے کے مطابق رہا۔ اگلے دن ڈیرہ اسماعیل خان میں دہشت گردی کا بڑا حملہ ہوتا ہے جس میں 23 جوانوں کی شہادت ہو جاتی ہے۔ بابا بنارس اپنی اسی ٹویٹ کو کوٹ ریٹویٹ کر کے لکھتا ہے کہ "ڈیرہ اسماعیل خان نے کہا جے ہند"۔ یعنی یہ دہشت گردی ہم نے کروائی۔ ایسے ہی یہ اکاؤنٹ بنوں اٹیک اور جعفر ایکسپریس جیسے بڑے حملوں کی 'خوشخبری' کو ایک دن پہلے اپنی انڈین عوام کو سنا دیتا ہے، جس پر انڈینز اس کو خراجِ تحسین بھی پیش کرتے نظر آتے ہیں۔ تازہ ترین خبر اکاؤنٹ نے بلوچستان میں دہشت گردوں کے "آپریشن بام" کی دی، جس میں نہتے مسافروں کو بسوں سے اتار کر شہید کیا گیا۔ ساتھ ہی بینکوں، ٹیوب ویلوں اور موبائل سگنلز فراہم کرنے والے ٹاورز اڑائے گئے۔ بابا بنارس نامی اس اکاؤنٹ کا دہشتگردوں سے کتنا گہرا رابطہ ہے اسکا اندازہ اس سےکریں کہ انڈیا کے مطابق پہلگام حملہ 3 بجے شروع ہوا تھا۔ بابا بنارس نے اس حملے کی...

گنڈاپور کے خلاف عمران خان بےبس کیوں؟

گنڈاپور، مرزا آفریدی کے ساتھ قوالی کی محفل میں تحریک کے آغاز کا اعلان کیا، جس میں حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کو تین ماہ کی مہلت دے کر عمران خان اور علیمہ خان کے 5 اگست والی تحریک کے غبارے سے ہوا نکال دی۔ اہم بات یہ ہے کہ اس میٹنگ سے عالیہ حمزی اور علیمہ خان کو باہر رکھا۔ کچھ دن پہلے عمران خان نے ہدایت کی کہ گنڈاپور کے پی اسمبلی کا بجٹ پاس نہ کرے، کیونکہ عمران خان چاہتا تھا کہ گنڈاپور کے پی اسمبلی بجٹ سرپلس کے بجائے خسارے والا پیش کرے، تاکہ آئی ایم ایف کی شرط پوری نہ ہو اور پاکستان کے ساتھ آئی ایم ایف ڈیل خراب ہوجائے۔ گنڈاپور نہ صرف بجٹ منظور کیا بلکہ سرپلس بجٹ پیش کیا۔ ایم پی ایز نے کہا کہ ہم گنڈاپور کے سامنے مجبور تھے، جس پر علیمہ خان نے ان کو طعنہ دیا کہ اگر اتنے ہی مجبور ہو تو گھر جاؤ۔ عمران خان اور ان تمام ایم پی ایز کی مجبوری کی وجہ کرپشن ہے۔ معروف صحافی حماد حسن کے مطابق گنڈاپور کے پاس 60 ایم پی ایز کی کرپشن کی فائلیں ہیں۔ ہر فائل اربوں روپے کرپشن کی ہے۔ گنڈاپور نے ان کو کہہ رکھا ہے کہ میرا ساتھ نہ دیا تو یہ فائلیں کھل جائیں گی، اور نہ صرف یہ کہ اربوں روپے واپس ہوں گے بلکہ جیل بھی جانا...

مولانا خانزیب کو کس نے شہید کیا؟

مولانا خانزیب کا تعلق اے این پی سے تھا۔ وہ امن کی بات کرتے تھے اور امن مارچ میں بھی حصہ لے چکے تھے۔ کچھ دن پہلے باجوڑ میں خوارج کی بڑی تعداد داخل ہوئی، جنہوں نے اسسٹنٹ کمشنر کو شہید کر دیا اور دیگر کارروائیاں بھی کیں۔ اس کے بعد سیکیورٹی فورسز کو بڑی تعداد میں باجوڑ بھیجا گیا، جنہوں نے خوارج کے خلاف آپریشن شروع کر دیا۔ اس آپریشن میں گن شپ ہیلی کاپٹرز بھی استعمال کیے گئے۔ خوارج کے بعض کمانڈرز مارے گئے اور ان کی ہلاکتوں کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ اسی دوران خوارج نے ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے مولانا خانزیب کو گولیاں مار کر شہید کر دیا۔ ساتھ ہی ایک پریس ریلیز جاری کی گئی جس میں الزام سیکیورٹی فورسز پر لگایا گیا، حالانکہ وہ انہی خوارج کے خلاف کارروائی کر رہی تھیں۔ ان کے بیانیے میں پی ٹی آئی کا سوشل میڈیا اور پی ٹی ایم بھی شامل ہوگئے، اور یوں باجوڑ کی عوام کو ان سیکیورٹی فورسز کے خلاف اکسایا گیا جو خوارج کے خلاف آپریشن میں مصروف تھیں۔ اس پروپیگنڈے کے نتیجے میں باجوڑ کے لوگوں نے بڑی تعداد میں ایف سی قلعے کا گھیراؤ کیا، جسے ہوائی فائرنگ کے ذریعے منتشر کیا گیا۔ اس کے بعد باجوڑ میں پی ٹی ایم کی قیادت میں ...

بلوچستان لیوی پاکستان پر بوجھ

بلوچستان میں لیوی مقامی سردار بھرتی کرتے ہیں۔ ان کا کام پولیس کا ہے۔ لیکن نہ انکو تعلیم چاہئے ہوتی ہے نہ تربیت۔ سردار جسے چاہتے ہیں بھرتی کر لیتے ہیں۔ اس کے لیے جو اربوں روپے کا بجٹ جاتا ہے اس میں سے آدھا سردار خود رکھ کر باقی انکو کو تنخواہوں کی شکل میں دے دیتے ہیں۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ زیادہ تر لیوی ملازمین کا وجود ہی نہیں صرف کاغذات کی حد تک ہے۔ جن کی پوری پوری تنخواہیں اور دیگر مراعات سرداروں کی جیب میں جاتی ہیں۔  بلوچستان میں اس وقت لیوی فورس کی تعداد پچیس ہزار کے قریب ہے۔ اس سال انکو 22 ارب روپے کا بجٹ دیا گیا ہے۔ ان کا کام بلوچستان میں پولیس والا ہے یعنی امن و آمان کا خیال رکھنا اور جرائم کی روکھ تھام کرنا۔ لیکن ان کی اکثریت محض سرداروں کے لیے سیکیورٹی گارڈ کے فرائض سرانجام دیتی ہیں۔ انکی کانوں، زمینوں اور گھروں کی حفاظت پر مامور رہتے ہیں یا سرداروں کی بدمعاشی علاقے میں قائم رکھتے ہیں۔  سب سے خطرناک بات یہ ہے کہ لیویز کے بارے میں رپورٹس ہیں کہ ان کے بی ایل اے سے روابط ہیں۔ صرف روابط نہیں بلکہ بی ایل اے کے ساتھ تعاؤن بھی کرتے ہیں اور ان تک خبریں بھی پہنچاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے...